سرینگر// سوشل میڈیا اور بعض نیوز چینلز پر یہ غلط معلومات گردش کر رہی ہیں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر کا نام “کشیپ” رکھنے کی تجویز دی ہے۔
یہ گمراہ کن بیان بے بنیاد ثابت ہوا ہے اور اس نے غیر ضروری ابہام پیدا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے بھی ان افواہوں کو بھی مسترد کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا، “ایسا کچھ نہیں ہے۔ کسی میڈیا ہاؤس نے اسے چلایا لیکن پھر درست کر دیا۔ ایسی کوئی تجویز نہیں ہے اور یہ بہرحال جموں و کشمیر حکومت کی رضامندی کے بغیر نہیں ہو سکتا”۔
تفصیلی تصدیق کے بعد یہ واضح ہوا کہ یہ دعویٰ سراسر جھوٹ ہے اور مرکزی وزیر داخلہ کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
امت شاہ نے ایک کتاب کی رونمائی کی تقریب کے دوران کشمیر کو “کشیپ کی سرزمین” کے طور پر بیان کیا تھا اور اس بات کا امکان ظاہر کیا تھا کہ کشمیر کا نام شاید تاریخی طور پر رشی کشیپ سے منسلک ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کسی بھی مرحلے پر کشمیر کے نام کو سرکاری طور پر “کشیپ” میں تبدیل کرنے کی تجویز نہیں دی۔
امت شاہ اپنے بیان میں کہا، “کشمیر کو کشیپ کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ کشمیر کا نام کشیپ کے نام پر رکھا گیا ہو”۔ اس تاریخی مشاہدے کو کچھ میڈیا اداروں نے غلط طریقے سے پیش کیا جس سے افواہیں پھیل گئیں۔
اس جھوٹی معلومات کے پھیلنے سے کشمیر میں مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے، جس میں صحافیوں، سیاسی رہنماوں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے میڈیا ہاوسز سے درخواست کی ہے کہ وہ حساس مسائل کی رپورٹنگ میں زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔