عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں پر سماعت 20 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی اس دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت ترمیم شدہ وقف قانون کے تحت اس وقت تک کوئی قدم نہیں اٹھائے گی جب تک اس معاملے میں تفصیلی سماعت مکمل نہیں ہو جاتی یہ معاملہ اب نئے چیف جسٹس جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ کے سامنے ہے۔ جسٹس گوئی نے اس معاملے کی سماعت آئندہ جمعرات کو مقرر کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو عدالت اس سے قبل بھی مداخلت کر سکتی ہے، اور کہا، “اگر کوئی افسر اس سے پہلے کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم یہاں موجود ہیں۔”
جسٹس گوئی کی اس بات پر سالیسٹر جنرل مہتا نے مسکراتے ہوئے کہا، “اس سے پہلے تو میں ہی یہاں بیٹھا ہوں۔” ان کی اس بات پر عدالت میں قہقہہ گونج اٹھا اور آئینی سوالات پر ہونے والی سنجیدہ بحث کے دوران وہاں موجود وکلا کے درمیان کچھ وقت کے لئےخوشگوار ماحول بن گیا۔
کچھ درخواست گزاروں کی طرف سے موجود سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ وہ آج مرکزی درخواست پر بحث نہیں کر پائیں گے، لیکن یہ ضرور چاہیں گے کہ عدالت عبوری ریلیف دے، جس کے لیے کم از کم دو گھنٹے کا وقت درکار ہے۔
سالیسٹر جنرل مہتا نے کہا، چونکہ اس معاملے میں قانونی دفعات پر روک لگانے کی درخواست کی گئی ہے، اس لیے بہتر ہو گا کہ اس پر آئندہ ہفتے سماعت کی جائے۔سینئر وکلا شادان فراست، راجیو دھون اور وشنو جین نے بھی اپنی اپنی بات عدالت کے سامنے رکھی۔
عدالتِ عظمیٰ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کر دی
