عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے جنرل سکریٹری ترون چگ نے جمعرات کو عبداللہ، مفتی اور گاندھی پریواروں کو چیلنج دیا کہ وہ 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کی صورت حال پر بی جے پی کے ساتھ کھلی بحث کریں۔
جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی اور گاندھی خاندان کے لوگوں کے ساتھ کھلی بحث کے لیے تیار ہوں۔ میڈیا کو وقت اور مقام کا فیصلہ کرنے دیں”۔
انہوں نے کہا کہ عمر اور محبوبہ کو ہم سے اس پر بحث کرنے دیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا تبدیلی آئی ہے۔
چگ نے مرکزی وزیر جی کے ریڈی، بی جے پی ممبران پارلیمنٹ جگل کشور اور ڈاکٹر جتیندرا سنگھ کی موجودگی میں کہا، “ہمارے پاس 5 اگست 2019 سے پہلے اور 5 اگست 2019کے بعد ملی ٹینسی کے واقعات، شہری ہلاکتوں، سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں اور پتھراؤ کے واقعات کے سرکاری اعداد و شمار موجود ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں 55 شہری قتل ہوئے اور 2023 میں صرف 23 اور 2024 میں اب تک صرف 14 ہوئے۔
اُنہوں نے کہا، “اسی طرح، 2018 میں، 90 سیکورٹی فورسز کے اہلکار مارے گئے تھے لیکن 2023 میں صرف 30 تھے اور 2024 میں یہ تعداد صرف 14 رہ گئی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار سال میں 1328 پتھراؤ کے واقعات ہوئے تھے اور 2023 میں اور 2024 میں پتھر بازی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ “پتھر بازی ختم ہو گئی ہے۔ دہشت گرداپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں اور مقامی دہشت گردوں کی تعداد تقریباً صفر ہے۔ فرضی انکائونٹر ختم ہو گئے ہیں”۔
چگ نے این سی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ این سی سربراہ جیل میں بند لیڈروں کو رہا کرنے کی بات کرتے ہیں۔ “میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کس کو رہا کرنے جا رہے ہیں – وہ لوگ جو پتھراؤ اور دہشت کو فروغ دے رہے تھے۔ کیا وہ کشمیر میں پتھر بازی اور بندوق کی ثقافت کو بحال کرنا چاہتے ہیں”۔