عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے منعقدہ نو روزہ چنار بُک فیسٹیول کے تیسرے روز بھی سری نگر میں سینکڑوں طلبا و طالبات، اساتذہ، والدین اور مختلف شعبہ ہائے فکر سے وابستہ افراد نے بڑھ چڑھ کر اردو کتابیں خریدیں۔قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ اس بار فیسٹیول کی شروعات سے اب تک پچھلے سال کے مقابلے میں لوگوں کی دلچسپی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا’صرف دو دنوں میں 1,25,000 سے زائد کتابیں فروخت ہو چکی ہیں اور یومیہ 55 تا 60ہزار کتابیں بک رہی ہیں۔ بے شک یہ کشمیریوں میں اردو کے تڑپتے دل کا ثبوت ہے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال کونسل نے پیپر ماشی کے لیے بھی ایک اسٹال قائم کیا ہے تاکہ مقامی صنعت کو تقویت ملے اور اس صنعت سے بھی آگاہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا:’کتابوں پر دی گئی 20 فیصد سے 70 فیصد تک کی رعایت نے بھی شائقینِ کتاب کو مزید راغب کیا ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ گزشتہ تمام ریکارڈ ایک مرتبہ پھر ٹوٹ جائیں گے۔‘
گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول کی ہیڈمسٹریس محترمہ ثریا بیگم نے کہا کہ جتنا شوق ہم نے ابتدا میں دیکھا، اس سے بڑھ کر بچوں کا مطالعہ کا رحجان خوش آئند ہے۔ ایسے میلوں سے نہ صرف اردو کی محبت بڑھتی ہے بلکہ تعلیمی معیار پر بھی اثر ہوتا ہے۔
والدِین میں سے نذیر احمد نے اپنے دو بچوں کے ہمراہ شرکت کرتے ہوئے کہا:’آن لائن دور میں بھی کتابوں کا یہ جذبہ دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔ بچوں نے اسکول کی کتابوں کے علاوہ ادبی کلاسکس اور غزل و نظم کے مجموعے خریدے ہیں، جو اردو ادب کے لیے بہترین اقدام ہے۔‘
ایک طالب علم نثار احمد نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے لوگ اردو زبان کے دیوانے ہیں اور اس محبت کو چنار بُک فیسٹیول نے مزید مستحکم کیا ہے۔ میں نے یہاں سے جدید ادب کے ساتھ کلاسیکی غزلوں کے دو مجموعے بھی حاصل کیے ہیں۔منتظمین کا کہنا ہے کہ آئندہ سال اس فیسٹیول کو ضلع سطح تک وسعت دی جائے گی تاکہ مزید طلبا اس سے لطف اندوز ہو سکیں اور اردو ثقافت کو فروغ کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔