عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے 2007 سے 2010 کے دوران ایجوکیشن زون کنزر میں تعینات اس وقت کے انچارج زونل ایجوکیشن افسر (زڈ ای او) اور دیگر اہلکاروں کے ذریعہ 26.87 لاکھ روپے کے غلط استعمال سے متعلق ایک معاملے میں خصوصی جج انسداد بدعنوانی عدالت بارہمولہ کے سامنے چارج شیٹ داخل کی ہے۔
بیورو کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہاجموں و کشمیر کے اینٹی کرپشن بیورو کی طرف سے اپریل 2007 سے مارچ 2012 کی مدت کے لیے زونل ایجوکیشن آفیسر کنزر کے دفتر کے اکاؤنٹس کے خصوصی آڈٹ اور انسپکشن سے متعلق ایک آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر ایک ویریفکیشن کی گئی جو ڈپٹی ڈائریکٹر آڈٹ اینڈ انسپکشن کشمیر کے دفتر کے افسران کی ایک ٹیم نے انجام دی۔انہوں نے کہا کہ محکمے کی طرف سے کئے گئے معائنہ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں اور فنڈز کے غلط استعمال کا انکشاف ہواتھا جس کے بعد آڈٹ رپورٹ چیف کمشنر برائے ایجوکیشن افسر کو بھیجی گئی۔
بیان میں کہا گیا ویریفکیشن سے انکشاف ہوا کہ ایجوکیشن زون کنزر کو 2007 سے 2010 کی مدت کے دوران اس وقت کے زڈ ای او کنزر اور دیگر عہدیداروں نے مختلف ذرائع اور طریقوں کے ذریعے حاصل کیے گئے فنڈز میں بڑے پیمانے پر غبن کیا ہے جس میں فرضی بلوں/ڈبل ڈرال، جعلی واؤچرز وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہابعد ازاں ویریفکیشن کے اختتام پر متعلقہ دفعات کے تحت اس کے وقت کے زڈ ای او اور دفتر میں کام کرنے والے دیگر اہلکاروں کے خلاف ایک ایف آئی آر زیر نمبر 1/2025 درج کیا گیا اور تحقیقات شروع کی گئی۔ان کا کہنا ہےتحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم سرکاری ملازمین نے مختلف طریقوں سے مختلف ہیڈزمیں غبن کیا تھا۔
موصوف ترجمان نے بتایاتحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزم سرکاری ملازمین نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اپنے سرکاری عہدوں اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے دھوکہ دہی اور بے ایمانی کے ذریعے 26 لاکھ 87 ہزار 3 سو 7 روپیوں کے سرکاری فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے اور اس طرح اپنے آپ کو غیر مناسب مالی فائدے پہنچا کر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا ہے۔
بیان میں کہا گیا تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ملزم سرکاری ملازمین نے مالیاتی ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے، فرضی بل بنائے ہیں، جعلی واؤچرز دکھا کر فنڈز میں خورد برد کی ہے، بلوں کے اخراجات کے گوشوارے اور اخراجات کا درست ریکارڈ رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد سرکاری ملازمین کے خلاف انسداد بدعنوانی کی عدالت بارہمولہ میں چارج شیٹ پیش کی گئی۔
جن کے خلاف چارج شیٹ پیش کی گئی ان میں عبدالحمید (اس وقت کے انچارج زونل ایجوکیشن آفیسر کنزر، اب ریٹائرڈ) ولد سلطان محمد ساکن گنڈی گجراں کرناہ، کپواڑہ، موجودہ عثمان آباد، سری نگر؛ ہلال احمد میر (اس وقت زونل ایجوکیشن آفیسر کنزر کے دفتر میں سینئر اسسٹنٹ، اب ریٹائرڈ) ولد سیف الدین میر ساکن ماموسہ پٹن، ضلع بارہمولہ، نور محمد پارے (اس وقت کے انچارج زونل ایجوکیشن آفیسر کنزر، اب ریٹائرڈ) ولد محمد رمضان پارے ساکن ناربل، موجودہ کرمانی آباد لاوے پورہ، سری نگر،نذیر احمد راتھر (اس وقت کے ہیڈ ٹیچر، گورنمنٹ مڈل سکول گونی پورہ، ایجوکیشن زون کنزرڈر/سری نگر) واری پورہ تحصیل کوارہامہ، ضلع بارہمولہ اور محمد یوسف وانی (اس وقت کے ہیڈ ٹیچر، گورنمنٹ مڈل سکول ساگری بٹ پورہ آف ایجوکیشن زون کنزر، اب ریٹائرڈ) ولد عبدالاحد وانی ساکن کنزر، ضلع بارہمولہ شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ملزم سرکاری ملازمین کو حراست میں لے کر معزز عدالت میں پیش کیا گیا جنہیں عدالت نے ذاتی ضمانت پر رہا کر دیا۔
جموں و کشمیر: سابق زونل ایجوکیشن افسر، چار دیگر کے خلاف سرکاری فنڈز کے غلط استعمال پر چارج شیٹ درج
