سرینگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے جموں و کشمیر میں 1.27 لاکھ سے زائد راشن کارڈز کی منسوخی کو غیر مناسب اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر دوبارہ غور کرے۔
پی ڈی پی کی رہنما التجا مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ راشن کارڈز ایسے لوگوں کے تھے جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اور ان کی منسوخی سے کئی خاندان شدید مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔
التجا مفتی نے کہا، “جموں و کشمیر کی نئی حکومت کا غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کے 1.27 لاکھ راشن کارڈز منسوخ کرنے کا فیصلہ غیر مناسب اور ظالمانہ ہے۔ امید ہے کہ حکومت اس غیر مناسب وقت پر جاری کردہ حکم کو واپس لے گی، جو عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن رہا ہے”۔
راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر مملکت برائے صارفین، خوراک، اور عوامی تقسیم نمبے جینتی بھائی بمبھنیہ نے بتایا کہ 2013 سے 2024 کے درمیان ملک بھر میں 5.87 کروڑ راشن کارڈز منسوخ کیے گئے، جن میں سے جموں و کشمیر میں 1,27,872 اور لداخ میں 702 کارڈز شامل ہیں۔ یہ منسوخیاں خوراک سبسڈی کے مستحقین تک درست رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہیں۔
التجا مفتی نے دعویٰ کیا کہ یہ راشن کارڈز غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے لوگوں کے تھے، اور ان کی منسوخی سے ان خاندانوں کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے ایک ویڈیو میں کہا، “یہ حیرت کی بات ہے کہ وہی حکومت اپنے منشور میں ہر ماہ 10 کلو آٹا اور چاول مفت فراہم کرنے کا وعدہ کر رہی تھی، اور اب اس نے یہ ظالمانہ فیصلہ کر لیا ہے”۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا، “میری حکومت سے درخواست ہے کہ اس حکم کو فوری طور پر واپس لیں، کیونکہ ایک راشن کارڈ پر چار سے پانچ افراد کا گزارہ ہوتا ہے، اور یہ فیصلہ ہزاروں خاندانوں کو شدید مشکلات میں ڈال سکتا ہے”۔
پی ڈی پی کے ایک اور رہنما اور پلوامہ کے رکن اسمبلی وحید پرا نے اس معاملے پر حکمران نیشنل کانفرنس کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کیا اور اسے “ایک حکمت عملی کے تحت خاموشی” قرار دیا۔
انہوں نے کہا، “حکومت نے جموں و کشمیر میں 1.27 لاکھ راشن کارڈز کس بنیاد پر منسوخ کیے ہیں؟ مفتی محمد سعید فوڈ انٹائٹلمنٹ اسکیم کے تحت لاکھوں افراد کو اضافی راشن فراہم کیا جاتا تھا تاکہ بھوک کے خلاف جنگ کی جا سکے”۔
انہوں نے مزید کہا، “حکومت کا اس اہم معاملے پر خاموش رہنا حیرت انگیز ہے، خاص طور پر جب وہ اپنے منشور میں راشن کی مقدار بڑھانے کے دعوے کر رہی تھی۔ یہ ایک حکمت عملی کے تحت خاموشی کی عکاسی کرتا ہے”۔
جموں و کشمیر میں 1.27 لاکھ راشن کارڈز کی منسوخی غیر مناسب اور ظالمانہ اقدام: التجا مفتی
