عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن (BOSE) نے نجی اسکولوں کے خلاف سخت کارروائی شروع کی ہے جو بورڈ کی منظور شدہ نصابی کتابوں کے بجائے نجی پبلشرز کی کتابیں تجویز کر رہے تھے۔ بورڈ کی جوائنٹ سیکریٹری شہناز چوہدری نے صحافیوں کو بتایا کہ والدین کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد ضلع سطح پر کی گئی جانچ میں کئی اداروں میں بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں پائی گئیں۔شہناز چوہدری نے بتایا کہ تمام اضلاع میں BOSE ٹیمیں مقرر کی گئی ہیں جو منظور شدہ نصاب پر عملدرآمد کی نگرانی کر رہی ہیں۔ حالیہ معائنے کے دوران چار نجی اسکولوں میں نجی پبلیکیشنز کی کتابیں تقسیم کی جا رہی تھیں، جو کہ بورڈ کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ان چار اسکولوں کی نشاندہی ہو چکی ہے اور ہم ان کی ڈی افیلیئیشن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آٹھ دیگر اسکولوں پر اسی نوعیت کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔
جوائنٹ سیکریٹری نے کہا کہ حکومت کی تجویز کردہ بورڈ کتابیں سستی، ہلکی اور طلبہ کے لیے تعلیمی معیار کے مطابق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نجی پبلشرز کی کتابیں نہ صرف مہنگی ہیں بلکہ والدین پر غیر ضروری تعلیمی اور مالی بوجھ بھی ڈالتی ہیں۔ ’’ہماری کتابیں تمام ضروری معیارات پر پورا اترتی ہیں۔ تعلیم کو طلبہ دوست ہونا چاہیے، بوجھ نہیں۔ انھوں نے کہا اسکولوں کو پہلے ہی ہدایت دی جا چکی ہے کہ وہ نجی پبلیکیشنز کی کتابیں تجویز نہ کریں‘‘۔
شہناز چوہدری نے مزید بتایا کہ کچھ اسکولوں نے نجی کتابیں جاری رکھنے کی اجازت کے لیے عدالت کا رخ بھی کیا تھا، تاہم عدالت نے معاملے کا جائزہ لینے کے بعد بورڈ کے حق میں فیصلہ سنایا اور بورڈ کو اپنی نصابی پالیسی نافذ کرنے کا مکمل اختیار دیا۔انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ چوکنا رہیں اور کسی بھی خلاف ورزی کی اطلاع بورڈ کے گریوانس سیل میں دیں۔ ’’ہم فوری کارروائی کریں گے،‘‘ انہوں نے کہا۔ بورڈ افسران نے بتایا کہ آنے والے ہفتوں میں معائنے جاری رہیں گے اور مزید خلاف ورزی کرنے والے اداروں کو جرمانے یا ڈی افیلیئشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔بورڈ نے اعادہ کیا کہ منظور شدہ کتابوں کا یکساں نفاذ تعلیمی معیار کو یکساں بنانے اور تمام خاندانوں کے لیے تعلیم کو سستا رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
جموں کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی کارروائی ،نجی پبلشرز کی کتابیں تجویز کرنے پر 4پراویٹ اسکولوں کو نوٹس، 8 پر جرمانہ عائد