عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/اوڑی کے رکن اسمبلی سجاد شفیع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 10 مئی کو ہونے و الے جنگ بندی معاہدے سے گرچہ ایل او سی کے نزدیک واقع اس علاقے میں لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے لیکن سکون دائمی ہونا چاہئے۔
سجاد شفیع، جو خود ایک ڈاکٹر ہیں، نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہائیوں سے اوڑی کے باشندے ہند- پاک کے درمیان بار بار ہونے والی مسلح جھڑپوں کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی دونوں طرح سے متاثر ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں ہونے والی سرحد پار گولہ باری اور فائرنگ نے سرحدی علاقے کے باشندوں کو ذہنی تناؤ اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔
سجاد شفیع نے کہا کہ 8 مئی کو پاکستان کی جانب سے شدید گولہ باری کے بعد اوڑی سے 50ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا اور تقریباً 500 گھروں کو نقصان پہنچا۔ متاثرین میں بہت سے لوگ ابھی تک نقل مکانی اور تشویش کے اثرات سے نمٹ رہے ہیں۔
سجاد شفیع نے بتایا کہ پناہ گزین کیمپ میں بچوں سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں تو وہ مجھ سے لپٹ کر کہتے ہیں، ہم واپس نہیں جانا چاہتے۔یہ منظر دل کو چیر دینے والا اور حالیہ سرحدی کشیدگی کا ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ہے جو مجھے زندگی بھر یاد رہے گا۔
انہوں نےہند- پاک کے درمیان مستقل امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جنگ صرف تباہی اور دکھ لاتی ہے۔ یہ دہلی یا اسلام آباد کے لوگ نہیں ہیں جو ہر بار متاثر ہوتے ہیں، بلکہ ہم سرحدی لوگ ہیں جو نسل در نسل اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
دس مئی کے جنگ بندی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے سجاد شفیع نے کہا کہ اگرچہ اس سے عارضی سکون ملا ہے، لیکن مستقل حل کی ضرورت ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ یہ جنگ بندی مستقل طور پر برقرار رہے۔ ہمارے لوگوں کو معمول کی زندگی گزارنے کا حق ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے درخواست کی کہ وہ مذاکرات کا راستہ اپنا کر دانشمندی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا نہ تو ہندوستان اپنے پڑوسیوں کو بدل سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان لیکن وہ امن کے ذریعے اپنے مستقبل کو بدل سکتے ہیں۔سجاد شفیع نے کہا جنگ کبھی خوشی کا باعث نہیں بنتی، صرف تباہی لاتی ہے۔ نسلیں اور مستقبل ضائع ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق گولہ باری سے 500 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ حتمی تخمینے ابھی جاری ہیں، لیکن ابتدائی نتائج تباہی کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔ممبر اسمبلی نے کہا کہ زیادہ تر متاثرہ عمارتیں مکمل طور پر ملبے میں تبدیل ہو گئی ہیں، جبکہ باقیوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ اب فوری چیلنج ان خاندانوں کی بحالی ہے جو سب کچھ کھو چکے ہیں۔
سرحدی کشیدگی سے عوام ذہنی تناؤ کا شکار، مستقل امن ناگزیر:ایم ایل اے سجاد شفیع
