عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ہفتہ کو مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2015 میں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان طے پائے گئے ’ایجنڈا آف الائنس‘پر عمل کرے، تاکہ جموں و کشمیر کے مسائل کا باعزت حل نکالا جا سکے، کیونکہ بی جے پی کی کشمیر پالیسی ’’کسی بھی مثبت نتیجے میں ناکام‘‘رہی ہے۔
جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کے عوام سے بات چیت کو پاکستان سے مذاکرات شروع کرنے سے پہلے ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی سخت گیر پالیسی نے صرف لوگوں کو ’’خاموش‘‘کیا ہے، جبکہ ’اندر ہی اندر ایک آتش فشاں تیار ہو رہا ہے‘‘ جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا5 اگست 2019 کے واقعات کو چھ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اسی دن جموں و کشمیر کو تباہ کیا گیا، اس دعوے کے تحت کہ صورتحال بہتر ہوگی اور امن قائم کیا جائے گا۔ لوگوں سے دودھ اور شہد کی نہریں بہنے کے وعدے کیے گئے تھے۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی کی سخت پالیسی، جس کے تحت ہزاروں نوجوانوں کو یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا،بری طرح ناکام رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر آج بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے، جہاں جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ پہلے لوگ سڑکوں پر آتے تھے، اب خاموش ہیں… ایک لاوا اندر ہی اندر پک رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی نے جنوری 2015 میں حکومت بنانے کے بعد ’ایجنڈا آف الائنس‘ترتیب دیا تھا، جو آج بھی اہم ہے اور اسے جموں و کشمیر کے مسائل کے باعزت حل کے لیے دوبارہ دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے اپنے والد اور پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 2002 میں کانگریس کے ساتھ مخلوط حکومت کے وقت بھی ایک مشترکہ پروگرام ترتیب دیا تھا۔محبوبہ مفتی نے کہاایجنڈا آف الائنس صرف بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان معاہدہ نہیں تھا، بلکہ یہ جموں و کشمیر کے عوام اور ملک کے باقی حصے کے درمیان ایک پل تھا۔ یہ سرحد پار سڑکوں کو کھولنے، بجلی کے منصوبوں کی منتقلی، آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) کے خاتمے اور امن، ترقی و خوشحالی کے اقدامات پر مبنی تھا۔
انہوں نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی ’’غلط پالیسیوں‘‘کی وجہ سے 5 اگست 2019 کے بعد بے روزگاری، جرائم اور قدرتی وسائل کی لوٹ مار میں اضافہ ہوا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہابی جے پی کو احساس ہو گیا ہے کہ چھ سال کی سخت پالیسی کے باوجود کشمیر نہیں بدلا۔ اب میری درخواست ہے کہ حکومت ایجنڈا آف الائنس کا مطالعہ کرے، یہ جموں و کشمیر کو مسائل سے نکالنے اور پاکستان کو راہ راست پر لانے میں مدد دے گا۔
انہوں نے سابق وزیراعظم واجپائی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ لاہور گئے تھے تو پرویز مشرف نے ان سے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کو ایک طرف رکھیں اور ایسا حل نکالیں جو جموں و کشمیر، بھارت اور پاکستان، تینوں کے عوام کو خوشی دے۔محبوبہ نے کہا کہ یہ دستاویز کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے ذریعہ تشکیل دی گئی سات ورکنگ گروپس کی سفارشات پر بھی مبنی ہے۔
انہوں نے کہایہ صرف پی ڈی پی کا دستاویز نہیں بلکہ ایک قابل عمل راستہ ہے، بشرطیکہ متعلقہ فریق اخلاص کے ساتھ اس پر عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو اندرا گاندھی اور اٹل بہاری واجپائی کی طرح اختیارات حاصل ہیں، اس لیے انہیں جموں و کشمیر کے معاملے میں انسانی ہمدردی پر مبنی رویہ اپنانا چاہیے، نہ کہ اسے صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔
محبوبہ مفتی نے کہا ایجنڈا آف الائنس پر ایک بار نظر ڈالیں… مجھے لگتا ہے کہ جموں و کشمیر کو ایک باعزت حل ملے گا۔ جموں و کشمیر کہیں نہیں جائے گا، بلکہ عزت و احترام کے ساتھ ملک کے ساتھ جڑا رہے گا۔
’’بی جے پی کی جموں و کشمیر پالیسی ناکام‘‘ | جموں کشمیر کے مسائل کا حل نکانے کیلئے بھاجپا ’’ایجنڈا آف الائنس ‘‘کا مطالعہ کرے: محبوبہ مفتی
