عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/بی جے پی رہنما نِشی کانت دوبے نے پیر کو امریکی محکمہ خارجہ کی 1963 کی ایک ڈی کلاسیفائیڈ ٹیلیگرام شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور ان کے والد پنڈت جواہر لال نہرو نے ایسے فیصلے کیے جن سے پاکستان کو کشمیر میں زمینی رعایتیں دی گئیں۔
اپنے ایکس پوسٹ میں انہوں نے لکھا:آئرن لیڈی اندرا جی اور ان کے والد نہرو جی۔ 1948 میں پاکستان کی غیر قانونی قبضے کے بعد، امریکہ اور برطانیہ کے دباؤ میں 1962 سے 1964 کے درمیان بھارتی وزیر سورن سنگھ اور ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان مسلسل ملاقاتیں ہوئیں۔ اس دستاویز کو غور سے پڑھیں۔ بھارت پہلے ہی طے کر چکا تھا کہ پونچھ اور اوڑی کے وہ علاقے جو پاکستان نے زبردستی قبضے میں لیے تھے، واپس پاکستان کو دے دیے جائیں گے۔ معاملہ یہیں نہیں رکا؛ پوری نیلم اور کشن گنگا وادی، گریز سمیت، لائن آف کنٹرول کے ساتھ بین الاقوامی سرحد بنانے کی بات بھی طے کی گئی۔ آج بھارت کو جو مشکلات درپیش ہیں، ان کی واحد وجہ کانگریس کا ہاتھ ہے لیکن کس کے ساتھ؟
دوبے کے مطابق، بھارت نے پاکستان کو پونچھ اور اوڑی کے وہ علاقے واپس دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی جن پر پاکستان نے قبضہ کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ نیلم اور کشن گنگا وادی کو لائن آف کنٹرول کے ساتھ بین الاقوامی سرحد قرار دینے کی تیاری تھی۔
आयरन लेडी इंदिरा जी और उनके पिताजी नेहरु जी
कश्मीर के अवैध क़ब्ज़े पाकिस्तान के द्वारा 1948 के बाद दुबारा मध्यस्थ अमेरिका और ब्रिटेन के दबाव में भारत सरकार के मंत्री स्वर्ण सिंह जी व ज़ुल्फ़िकार अली भुट्टो की लगातार बैठक 1962 से 1964 के बीच हुई,इस काग़ज़ को गौर से पढ़िए ,भारत ने… pic.twitter.com/wuJhbOAROW
— Dr Nishikant Dubey (@nishikant_dubey) May 26, 2025
یہ دستاویز، جو 9 فروری 1963 کی ہے، اس وقت کے بھارتی وزیر خارجہ سورن سنگھ اور پاکستانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتی ہے، جو امریکی اور برطانوی ثالثی میں ہوئے۔ یہ سرد جنگ کے دوران کا ایک حساس سفارتی مرحلہ تھا۔
ٹیلیگرام میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے پونچھ، اوڑی اور کشن گنگا وادی جیسے اسٹریٹجک علاقوں کو پاکستان کے حوالے کرنے پر غور کیا تھا۔ بھارت نے جموں و کشمیر میں رائے شماری کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا کیونکہ اسے علاقائی کنٹرول کے خطرے کا خدشہ تھا، جبکہ پاکستان مکمل ریاست میں ووٹنگ پر اصرار کرتا رہا، جس کی وجہ سے مذاکرات میں ڈیڈلاک پیدا ہوا۔دستاویز میں امریکہ کے ان خدشات کا بھی ذکر ہے کہ بھارت نے ووٹنگ فریم ورک سے ہٹ کر خطرہ مول لیا، جس سے تنازعہ بڑھنے کا امکان تھا۔
اس سے قبل ہفتہ کے روز بھی دوبے نے کانگریس پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا، کہ 1968 کے معاہدے کے تحت بھارت نے 1965 کی جنگ میں فتح کے باوجود رن آف کچھ کے 828 مربع کلومیٹر علاقے کو پاکستان کے حوالے کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اندرا گاندھی کی قیادت میں کانگریس نے اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی ثالثی پر رضامندی ظاہر کی، جس کے نتیجے میں بھارت کو زمین سے محروم ہونا پڑا۔
دوبے کے مطابق، بھارت نے یوگوسلاویہ کے ایلس بیبلر کو ثالثی کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا۔انہوں نے اندرا گاندھی کو ’’آئرن لیڈی‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ 1965 کی جنگ جیتنے کے باوجود، خوف کے باعث پاکستان کو زمین دینے پر تیار ہو گئیں۔