لندن میں خالصتانی مظاہرے کے بعددہلی میں یوکے ہائی کمیشن کے باہر سے سیکورٹی ہٹا دی گئی

نئی دہلی// برطانوی ہائی کمیشن سے 22 مارچ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے چانکیا پور میں برطانوی ہائی کمیشن اور یو کے ہائی کمشنر ایلکس ایلس کی رہائش گاہ کے اطراف سے رکاوٹیں ہٹادی ہیں اور اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ یہ پیشرفت خالصتان کے حامی مظاہرین کے ذریعہ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کی توڑ پھوڑ کے دو دن بعد ہوئی جنہوں نے پنجاب میں مفرور امرت پال سنگھ کے خلاف پولیس کارروائی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے قومی ترنگا اتار دیا تھا۔
رکاوٹیں ہٹائے جانے کے بعد برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے کہا ، ”ہم سیکورٹی کے معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے“۔
ذرائع نے بتایا کہ دہلی پولیس نے بغیر کوئی وجہ بتائے کل رکاوٹیں ہٹا دی تھیں۔ اتوار کو وزارت خارجہ نے سینئر ترین برطانوی سفارت کار کو طلب کیا اور لندن میں ہونے والے واقعے پر شدید احتجاج درج کرایا۔
برطانوی ہائی کمشنر ایلکس ایلس اس وقت ملک سے باہر ہیں۔
رسمی مظاہرے کے بعد برطانیہ مخالف ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا اہتمام پیر کو چانکیہ پوری میں یو کے ہائی کمیشن کے باہر کیا گیا تھا۔
ہائی کمیشن کو سکھ مظاہرین نے گھیر لیا تھا جنہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ یوکے حکام کو چاہئے کہ وہ یوکے میں بھارتی قونصل اور بھارت سے متعلق دیگر مشن دفاتر کی سیکورٹی بڑھائے۔ جو وزارت کے دائرہ کار میں نہیں”۔
برطانیہ کے قونصل اور نئی دہلی کے راجا جی مارگ میں اعلیٰ سفارت کار کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے سے دسمبر 2013 کے “کھوبراگڑے واقعے” کی یادیں تازہ ہوگئیں جب بھارتی قونصل خانے کے بعد امریکی سفارت خانے کے اطراف کی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ نیویارک میں جنرل دیویانی کھوبراگڑے کو امریکی حکام نے اپنی رہائش گاہ میں لیبر قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ناروا سلوک کا نشانہ بنایا تھا۔