عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پانچ اگست 2019کو آئین کو کسی بیرونی طاقت نے نہیں، بلکہ خود ہمارے جمہوری نظام کے مرکز میں موجود ایک ظالمانہ اکثریت نے پامال کیا۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ ’ایکس‘ پرلکھاکہ’’ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا غیر آئینی خاتمہ ایک اختتام نہیں تھا بلکہ آئینی اقدار پر ایک بڑے حملے کا آغاز تھا۔انھوں نے جموں و کشمیر کو ایک تجربہ گاہ میں بدل دیا گیا، یہاں کے عوام کو بے اختیار کر دیا گیا، زمین چھین لی گئیںاور آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔
August 5 marks a black day not just for Jammu & Kashmir, but for the entire nation.
On this day, the Constitution was subverted not by foreign hands, but from within, by a brute majority in the heart of our democracy. The unconstitutional abrogation of J&K’s special status was… pic.twitter.com/4zsCdi7XH8
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 5, 2025
محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ اسے صرف ایک مقامی مسئلہ سمجھتے تھے، وہ دراصل ایک قومی خطرے کو نظر انداز کر رہے تھے۔انھوں نے کہا آج وہی خطرہ پورے ملک میں ظاہر ہو رہا ہے۔ بہار میں (SIR) لاکھوں افراد کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تمل ناڈو سے لے کر کشمیر تک غیر مقامی ووٹرز کی بڑی تعداد میں رجسٹریشن کی جا رہی ہے، تاکہ آبادی کا توازن بگاڑا جا سکے اور انتخابی نظام کو مسخ کیا جا سکے۔اگر بھارت اب بھی نہیں جاگا تو جو کچھ جموں و کشمیر میں شروع ہوا تھا، وہی پورے ملک میں ہوگا۔