عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے نائب تحصیلدار کی اسامی کے لیے اردو زبان کی اہلیت سے متعلق جموں و کشمیر ریونیو سروس رولز پر سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (سی اے ٹی) کی پابندی کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ عدلیہ ’تقسیم کار سیاست سے متاثر‘ دکھائی دے رہی ہے۔بدھ کو ایک بیان میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اردو، جو جموں و کشمیر کی سرکاری زبان ہے، کو غیر ضروری طور پر فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا:’اردو سرکاری زبان ہے اور آج بھی جموں و کشمیر میں ریونیو ریکارڈز اور انتظامی امور اردو میں ہی مرتب کیے جاتے ہیں، ایسے میں نائب تحصیلدار جیسے حساس عہدے کے امیدوار کے لیے اردو زبان کا بنیادی علم ہونا بالکل منطقی اور انتظامی تقاضا ہے۔‘
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ اس اہلیت کی شرط کسی بھی قسم کی تفریق یا امتیاز پر مبنی نہیں بلکہ انتظامی سلیقہ کاری سے جڑی ہوئی ہے۔سی اے ٹی نے حال ہی میں جموں و کشمیر ریونیو سب آرڈینیٹ سروس رولز 2009 کی اس شق پر عبوری روک لگا دی جس کے تحت نائب تحصیلدار کے لیے اردو میں فراغتِ تعلیم شرط تھی۔سی اے ٹی کے فیصلے کے بعد، جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ نے نائب تحصیلدار کے عہدے کے لیے جاری کی گئی بھرتی کی کارروائی کو تاحکم ثانی ملتوی کر دیا ہے۔جے کے ایس ایس بی کے نوٹس میں کہا گیا:’یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ سی اے ٹی جموں کی طرف سے جاری عبوری ہدایت کی روشنی میں نائب تحصیلدار کی اسامی کے لیے درخواستیں طلب کرنے کا عمل مؤخر کیا جاتا ہے، جب تک کہ مزید احکامات نہ دیے جائیں۔‘
اس پورے معاملے نے ریاستی سیاسی حلقوں میں اردو زبان پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، جب کہ پی ڈی پی اور دیگر علاقائی جماعتیں اردو کی اہلیت کو برقرار رکھنے کے حق میں کھل کر سامنے آ گئی ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی اس فیصلے کو ’علاقائی امتیاز‘ سے تعبیر کرتے ہوئے مسلسل احتجاج کر رہی ہے۔اس پیش رفت کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نائب تحصیلدار کی بھرتی کے عمل میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے، جب کہ اردو زبان کی حیثیت اور اس کی افادیت پر ایک بار پھر سیاسی کشمکش سامنے آ گئی ہے۔
اردوزبان کو غیر ضروری طور پر فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے: محبوبہ مفتی
