عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر اسمبلی میں جمعرات کو خصوصی حیثیت کی بحالی پر قرارداد پر زبردست ہنگامہ برپا ہو گیا، جس کے نتیجے میں سپیکر عبدالرحیم رادھر نے ایوان کی کاروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔ یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب بی جے پی ارکان اور اسمبلی کے سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھگڑا ہو گیا، جبکہ سپیکر نے حزب اختلاف کے ان اراکین کو باہر نکالنے کا حکم دیا جو اپنی نشستیں چھوڑ کر احتجاج کر رہے تھے۔
ایوان کے آغاز کے فوراً بعد ہی شور شرابا شروع ہو گیا کیونکہ بی جے پی ارکان نے بدھ کو منظور کی گئی قرارداد کے خلاف احتجاج کیا۔ بی جے پی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے جیسے ہی قرارداد کے خلاف بولنا شروع کیا تو عوامی اتحاد پارٹی کے رہنما شیخ خورشید نے بینر کے ساتھ احتجاج کیا جس پر “آرٹیکل 370 اور 35اے بحال کیے جائیں” لکھا ہوا تھا۔
بی جے پی اراکین نے بھی اس بینر کو چھین کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
سپیکر نے احتجاج کے پیش نظر ایوان کی کارروائی پندرہ منٹ کے لیے ملتوی کی، تاہم بی جے پی کے اراکین کا احتجاج بدستور جاری رہا۔
دوبارہ کاروائی کے آغاز پر سپیکر نے اپوزیشن اراکین سے اپنی نشستیں سنبھالنے کی درخواست کی مگر احتجاج جاری رہا۔
سپیکر نے انتباہ دیا کہ ایوان کے قوانین کو توڑنے کی کوشش نہ کریں، جس پر سنیل شرما نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “خصوصی حیثیت کا ڈرامہ ختم ہونا چاہیے”۔
بی جے پی اراکین کو ایوان سے باہر نکالنے کا حکم دیتے ہوئے سپیکر نے کہا، “انہیں باہر نکال دو، وہ اس کے لائق ہیں”۔ بی جے پی کی واحد خاتون رکن اسمبلی شگن پریہار نے جب ایک میز پر چڑھ کر احتجاج کیا تو خاتون سیکیورٹی اہلکاروں کو بلایا گیا۔ اس جھگڑے میں تین بی جے پی اراکین کو ایوان سے نکالا گیا۔
ایوان میں “جموں و کشمیر کی آواز کیا، 370 اور کیا” اور “بھارت ماتا کی جے” کے نعرے بلند ہوتے رہے۔
وزیر ستییش شرما نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی “تقسیم اور حکمرانی” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
بدھ کو قرارداد کے منظور ہونے کے بعد ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی جس پر سپیکر نے کارروائی ملتوی کر دی تھی۔ نائب وزیر اعلیٰ نے قرارداد پیش کی جس میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔