عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگری/ نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں کامیاب انتخابات سے وہاں جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں اور ‘نیا کشمیر’ اب تنازعات کی نہیں، بلکہ اعتماد کی بحالی اور یقین کے صلہ کی کہانی ہے۔
ہفتہ کو کٹرا میں شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے 10ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کہا، “جموں و کشمیر میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران 35 برسوں میں سب سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ جمہوریت کو اپنی حقیقی آواز اور حقیقی گونج مل گئی ہے۔ یہ خطہ اب جدوجہد کی کہانی نہیں رہ گیا ہے۔ نئے کشمیر میں سرمایہ کاری کی ہر تجویز صرف سرمائے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ بحال ہونے والے اعتماد اور انعام یافتہ ایمان کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا، “یہ تبدیلی پوشیدہ نہیں ہے، لیکن واضح طور پر نظر آتی ہے۔ تصورات بدل گئے ہیں، زمینی حقائق بدل رہے ہیں اور لوگوں کی امنگیں نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔”
نائب صدر نے کہا، “صرف دو سالوں میں، جموں و کشمیر کو 65,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئی ہیں، جو خطے میں اقتصادی اعتماد کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے۔ 2019 کے بعد پہلی بار غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) جموں و کشمیر میں آئی ہے اور بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کرنے کی خواہشمند ہیں۔ یہ علاقہ اب اعتماد اور سرمائے کا سنگم بن چکا ہے۔
مسٹر دھنکھڑ نے کہا، “2019 میں آرٹیکل 370 کی تاریخی تنسیخ نے نسلوں کی امنگوں کو پرواز دیا ہے۔ میں یہاں موجود نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ دفعہ 370 صرف ایک عارضی شق تھی۔ ہندوستانی آئین ساز ڈاکٹر بی آر۔ امبیڈکر نے اسے لکھنے سے انکار کر دیا تھا۔ سردار پٹیل، جنہوں نے بیشتر ریاستوں کو ہندوستانی یونین میں ضم کیا، وہ بھی جموں و کشمیر کا مکمل انضمام حاصل نہیں کر سکے۔ لیکن 2019 میں، اس مقدس سرزمین پر ایک نئے سفر کا آغاز ہوا- علیحدگی سے انضمام کی طرف۔
انہوں نے کہا کہ سال 2023 میں 2 کروڑ سے زیادہ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا، جس سے مقامی معیشت کو بے مثال فروغ ملا۔ جسے کبھی زمین پر جنت کہا جاتا تھا اب امید اور خوشحالی کی علامت بن گیا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس پاک سرزمین کے ایک عظیم فرزند نے کبھی ‘ایک ملک میں ایک نشان، ایک آئین، ایک لیڈر’ کا مطالبہ کیا تھا۔ آج وہ خواب پورا ہو گیا ہے۔ جہاں کبھی افراتفری اور عدم استحکام ہوا کرتا تھا اب اچھی حکمرانی اور استحکام نظر آرہا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ قوم پرستی ہماری پہچان ہے۔ قومی مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھنا ہمارا اولین فرض ہے۔ کوئی بھی سیاسی یا ذاتی مفاد قومی مفاد سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا۔
فرائض کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر شہری کے کچھ فرائض ہوتے ہیں۔ ہماری ثقافت ہمیں ہمارے فرائض سکھاتی ہے۔ جب ہم اپنے شہری فرائض ایمانداری سے انجام دیں گے تو نتائج غیر معمولی ہوں گے۔ ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف اپنے سفر کو تیزی سے آگے بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’آج آپ ایک خود اعتماد اور بااختیار ہندوستان میں رہ رہے ہیں۔ عالمی سطح پر، ہندوستان سرمایہ کاری اور مواقع کے لیے سب سے پسندیدہ مقامات میں سے ایک بن گیا ہے۔ آزادی کے بعد ہماری تاریخ میں پہلی بار کسی ہندوستانی وزیر اعظم کی آواز عالمی سطح پر اتنی طاقتور اور مؤثر طریقے سے سنائی دے رہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کی یہ تبدیلی صرف ایک علاقائی تبدیلی نہیں ہے بلکہ ہندوستان کی قومی نشاۃ ثانیہ کا ایک اہم حصہ ہے۔
اس موقع پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جموں و کشمیر کی وزیر تعلیم سکینہ مسعود اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
’نیا کشمیر‘ جدوجہد کی نہیں، بلکہ اعتماد کی بحالی اور یقین کے صلہ کی کہانی : دھنکھڑ
