عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/فوج نے جمعہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں ایک شہری کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں کچھ افراد کے ساتھ مبینہ طور پر فوجی اہلکاروں نے راجوری ضلع میں بدسلوکی کی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فوج کو اس حساس علاقے میں ایک گاڑی میں ملی ٹینٹوں کی ممکنہ نقل و حرکت کی اطلاع ملی تھی، جس کے پیش نظر سرچ آپریشن کیا جا رہا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق جب گاڑی کو روکا گیا تو ایک شخص نے اہلکاروں کی بندوق چھیننے کی کوشش کی اور ان سے جھگڑ پڑا۔تاہم واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
فوج نے بیان میں کہا اگر کسی بھی اہلکار کو بدسلوکی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف موجودہ قوانین کے تحت سخت کارروائی کی جائے گیبیان میں مزید کہا گیابھارتی فوج انسداد دہشت گردی کارروائیوں میں پیشہ ورانہ مہارت اور نظم و ضبط کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ تمام طبقات سے اپیل ہے کہ اس حساس علاقے میں مشترکہ سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی فوج کے ساتھ تعاون کریں۔
رپورٹس کے مطابق جمعرات کے روز راجوری کے سندر بنی علاقے میں ایک ناکہ (چیک پوسٹ) پر ایک گاڑی کو روکا گیا۔ گاڑی میں تین افراد سوار تھے جو شادی کی تقریب میں جا رہے تھے۔ جب دو افراد گاڑی سے اترے اور انہوں نے اہلکاروں کو بتایا کہ تیسرا فرد دہلی میں سینئر پروفیسر ہے، تو اہلکاروں نے اصرار کیا کہ وہ بھی گاڑی سے اترے، جس پر جھگڑا ہو گیا۔
راجوری میں شہری کے ساتھ مبینہ بدسلوکی پر فوج نے تحقیقات کا حکم دے دیا
