عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو جموں و کشمیر کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم میٹنگ کی صدارت کی۔ یہ اجلاس حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد ہونے والی پہلی اعلیٰ سطحی میٹنگ تھی۔
میٹنگ میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، فوج، نیم فوجی دستوں، جموں و کشمیر انتظامیہ، انٹیلیجنس ایجنسیوں اور وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
یہ اجلاس نیشنل کانفرنس کی حکومت کے قیام کے بعد پہلی بار منعقد ہوا، جس کی قیادت وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ریاست کی دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کے بعد جموں و کشمیر میں قانون و انتظام مرکزی حکومت کے تحت آتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیر داخلہ نے جموں و کشمیر کے لیے 2025 تک کے سیکیورٹی منصوبے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور ان سے نمٹنے کے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ 20 اکتوبر کو وسطی کشمیر میں ایک حملے کے دوران سات افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ اس سے پہلے وادی میں کام کرنے والے غیر مقامی افراد پر حملے کیے گئے تھے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2019 میں جموں و کشمیر میں 142 ملی ٹینٹ ہلاک کیے گئے تھے، جبکہ اس سال اب تک 45 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ 2019 میں 50 عام شہری دہشت گردی کا نشانہ بنے تھے، جبکہ رواں سال نومبر کے پہلے ہفتے تک یہ تعداد 14 رہی۔