عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جمعے کو بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی پاکستانی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن جوابی کارروائی کی دل کھول کر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جموں سرحد پر تین دن کے اندر بی ایس ایف کے جوانوں نے 118 سے زائد پاکستانی پوسٹوں کو تباہ یا شدید نقصان پہنچایا۔اُنہوں نے کہا کہ اس کارروائی سے پاکستان کا نگرانی اور مواصلاتی نظام مکمل طور پر درہم برہم ہو گیا ہے، جس کی بحالی میں دشمن کو کم از کم چار سے پانچ سال لگیں گے۔
وزیر داخلہ آپریشن ’سندور‘ کے بعد اپنے پہلے دو روزہ جموں و کشمیردورے کے دوران پونچھ پہنچے، جہاں اُنہوں نے لائن آف کنٹرول کے قریب بی ایس ایف ہیڈکوارٹر خانیتڑ میں جوانوں سے ملاقات کی، شہری علاقوں میں پاکستانی شیلنگ سے متاثرہ افراد سے بات کی، مذہبی مقامات کا معائنہ کیا اور سیکیورٹی صورت حال کا جامع جائزہ لیا۔
امیت شاہ نے کہا،’جب پاکستان نے ہماری انسدادِ دہشت گردی کارروائیوں کے جواب میں سرحدوں اور شہری علاقوں پر حملے کیے تو بی ایس ایف کے جموں فرنٹیئر کے جوانوں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی 118 سے زائد پوسٹوں کو تباہ یا شدید نقصان پہنچایا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ اس کارروائی میں پاکستان کا مکمل نگرانی کا نظام، بشمول کیمرے، سینسرز، اور رابطہ نظام، ٹکڑوں میں بکھر گیا، اور اب اُن کے لیے اسے دوبارہ مؤثر بنانا ممکن نہیں رہا۔
بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق، پاکستان کو مواصلاتی اور نگرانی کے نظام میں اتنا بڑا دھچکا لگا ہے کہ وہ آئندہ کئی برسوں تک مکمل معلوماتی جنگ لڑنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
شاہ نے بی ایس ایف کی کارکردگی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا:’یہ بہادری تبھی جنم لیتی ہے جب کسی کے دل میں وطن کی محبت ہو، قربانی کا جذبہ ہو، اور فرض کے لیے سب کچھ نچھاور کرنے کا حوصلہ ہو۔ آپ کی یہ بہادری پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف نہ صرف جنگ کے وقت بلکہ امن کے دنوں میں بھی انتہائی مستعدی سے نگرانی کرتی ہے، جس کے باعث ہی بروقت اور درست جوابی حکمت عملی ترتیب دی جا سکی۔
آپ کی انٹیلی جنس معلومات کی درستگی ہی وہ بنیاد بنی جس پر کارروائی کی منصوبہ بندی کی گئی اور جب وقت آیا تو وہ کامیابی سے انجام دی گئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ خراب موسم کے باوجود پونچھ جانے پر بضد تھے تاکہ وہ خود متاثرہ شہریوں، اور تباہ شدہ گوردواروں، مندروں اور مساجد کا مشاہدہ کر سکیں۔انہوں نے کہاکہ مجھے بتایا گیا کہ موسم سازگار نہیں ہے، لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ میں سڑک کے ذریعے ضرور جاؤں گا۔ شکر ہے کہ موسم بہتر ہو گیا اور مجھے آپ سے ملنے کا موقع ملا۔
انہوں نے متاثرہ افراد سے ملاقات کی، اور ان کے درد و غم میں شریک ہو کر حکومت کی جانب سے ہر ممکن امداد کا یقین دلایا۔ اس موقع پر اُنہوں نے شہید ہونے والوں کے لواحقین میں تقرری نامے بھی تقسیم کیے۔شاہ نے کہا:’ہمارے ملک کی سرحدوں پر جب بھی منظم یا غیر منظم، خفیہ یا اعلانیہ حملہ ہوتا ہے، تو سب سے پہلے اس کا سامنا بی ایس ایف کے جوان کرتے ہیں۔ اور وہ کبھی یہ نہیں سوچتے کہ سرحد کہاں سے شروع ہوتی ہے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ بی ایس ایف کے جوان ریگستانوں، پہاڑوں، جنگلوں اور دشوار گزار علاقوں میں دن رات ملک کی خدمت میں مصروف ہیں، اور قوم کو ان پر اتنا ہی فخر ہے جتنا فوج پر۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پوری قوم بی ایس ایف کی قربانیوں اور بہادری کی معترف ہے، اور اس ادارے کا کردار ملک کی سلامتی میں ناقابلِ فراموش ہے۔ان کے مطابق بی ایس ایف کی کارکردگی نے ثابت کر دیا ہے کہ جب وقت آتا ہے تو ہماری سرحدی افواج کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔امت شاہ نے اختتام پر کہا کہ بی ایس ایف کی یہ تاریخی کامیابی نہ صرف دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانے کا ثبوت ہے بلکہ آنے والے دنوں میں دشمن کے لیے ایک سبق بھی۔
بی ایس ایف نے پاکستان کو ایسا زخم دیا جو برسوں میں بھی نہیں بھرے گا: امیت شاہ
