عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ جنوبی کشمیر میں 3 ہزار 8 سو 80 میٹر کی بلندی پر واقع گھپا کی طرف بالتل اور ننون بیس کیمپوں سے یاتریوں کے پہلے قافلے کی روانگی کے ساتھ ہ امرناتھ یاترا جمعرات کی صبح با قاعدہ شروع ہوئی۔صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری نے وسطی کشمیر میں بالتل بیس کیمپ سے یاتریوں کے پہلے قافلے کو جھنڈی دکھا کر پوتر گھپا کی طرف روانہ کیا جبکہ جنوبی کشمیر کے ننون پہلگام بیس کیمپ س سیول اور پولیس افسروں نے یاتریوں کو پوتر گھپا کی طرف روانہ کیا۔
حکام نے بتایا کہ یاتریوں کے پہلے قافلے میں مرد ، خواتین، بچے اور سادھو شامل تھے، ‘جو بم بم بولے’ کے نعروں کی گونج میں پوتر گھپا کی طرف روانہ ہوئے۔ایک خاتون یاتری نے میڈیا کو بتایا:’پہلے جتھے کے ساتھ یاترا کرکے بہت خوشی ہو رہی ہے، اتنی خوشی زندگی میں کبھی محسوس نہیں کی ہے’۔انہوں نے کہا:’ میں لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ یہاں آئیں اور بابا بولے ناتھ کا درشن کریں’۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کی صرف بھگوتی نگر بیس کیمپ سے 5 ہزار 8 سو 92 یاتریوں کے پہلے قافلے کو کشمیر کے لئے روانہ کیا۔یاتریوں کا پہلا قافلہ دوپہر کو کشمیر پہنچا تھا جس کا یہاں ترتپاک استقبال کیا گیا۔دریں اثنا حکومت اور شرائن بورڈ نے یاترا کے لئے سیکورٹی اور دیگر سہولیات کے فقید المثال انتظامات کئے ہیں۔
سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے یاترا کے جڑواں راستوں پر سیکورٹی کے جامع انتظامات کئے گئے ہیں۔ اہم سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر بھی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ زمین پر سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھانے کے علاوہ حکام نے قومی شاہراہ کے ساتھ ساتھ چہرے کی شناخت کی نگرانی کے نیٹ ورک کو بھی مضبوط کیا ہے۔
یاترا کے احسن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے کثیر سطحی سیکورٹی سسٹم نافذ کیا گیا ہے جموں و کشمیر کی حکومت نے امرناتھ گھپا کو جانے والے تمام راستوں کو “نو فلائنگ زون” قرار دیا ہے، جس میں یاترا کے دوران ڈرون اور غبارے سمیت کسی بھی فضائی آلات کے استعمال پر پابندی ہے۔قابل ذکر ہے کہ یہ 22 اپریل کو پہلگام میں بیسرن وادی میں پیش آنے والے بہیمانہ واقعے کے بعد پہلی یاترا ہے جس میں 25 سیاح اور ایک مقامی گھوڑے بان کی موت واقع ہوئی تھی۔اس حملے کے بعد، امرناتھ یاترا کے لیے رجسٹریشن میں 10 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی ہے۔امسال 38 دنوں پر محیط یہ یاترا 9 اگست کو رکشا بندھن کے اختتام پذیر ہوگی۔