عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز اس تاثر کو یکسر مسترد کیا کہ جموں و کشمیر کی میوہ صنعت کو دانستہ طور پر نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر-جموں قومی شاہراہ کی بندش انسانی عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ قدرتی آفات کا اثر ہے۔انہوں نے ضلع اننت ناگ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا:’یہ کوئی دانستہ کوشش نہیں ۔ کیا لوگوں نے پہاڑ توڑے ہیں؟ بارش کیا لوگوں کی وجہ سے ہوئی ہے؟ یہ سب خدا کے قہر کا نتیجہ ہے، کیونکہ ہم نے اپنے رب سے دوری اختیار کرلی ہے۔‘
فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی لیڈران یہ الزام لگا رہے ہیں کہ میوہ سے لدے ٹرک شاہراہ پر جان بوجھ کر روکے جا رہے ہیں تاکہ ریاست کی معیشت کو نقصان پہنچے، تاہم ان کے مطابق حقیقت اس کے برعکس ہے۔انہوں نے مزید کہا:’ہم خدا سے دعا نہیں کرتے، نہ ہی اس کی نعمتوں کو غریبوں کے ساتھ بانٹتے ہیں۔ یہ مشکلات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے، تب ہی وہ ہمیں ان مصیبتوں سے نکالے گا۔‘
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا:’دیکھئے وہاں کیا ہو رہا ہے، اسرائیل انہیں مٹا دینے کی کوشش میں ہے اور کوئی مسلم ملک ان کے حق میں آواز بلند نہیں کر رہا۔ ہزاروں لوگ مر رہے ہیں، کیوں؟ کیونکہ وہ بھی خدا سے دور ہو گئے ہیں۔‘سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ کشمیر میں سیاست کبھی ختم نہیں ہوگی۔ یہاں کے بعض لیڈران کی روزی روٹی اسی پر چلتی ہے۔ انہیں دہلی سے پیسے ملتے ہیں اور وہ انہی کے سہارے زندہ ہیں۔ جس دن یہ پیسہ رکے گا، ان کی سیاست بھی ختم ہو جائے گی۔
میوہ صنعت پر سازش کے الزامات بے بنیاد، شاہراہ کی بندش خدا کے قہر کا نتیجہ: فاروق عبداللہ
