عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر میں حکمران اتحاد کے 46 اراکینِ اسمبلی کی جانب سے ایل جی انتظامیہ کی جانب سے 48 جے کے اے ایس افسران کے حالیہ تبادلوں پر سیاسی و انتظامی خدشات کے اظہار کے فوراً بعد، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کو کہا کہ تمام اقدامات جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کے تحت آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کیے گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا “میں یہ بات بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں — پارلیمنٹ نے 2019 میں جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ منظور کیا تھا اور میں نے اسی ایکٹ میں متعین دائرہ کار میں رہتے ہوئے مکمل طور پر کام کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، “میں نے کبھی اپنے آئینی دائرہ کار سے تجاوز نہیں کیا۔ میں اپنی حدود اور ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہوں۔ نہ کبھی ان کی خلاف ورزی کی ہے، نہ کبھی کروں گا۔
قابلِ ذکر ہے کہ عمر عبداللہ کی جانب سے بلائے گئے حکمران اتحاد کے ہنگامی اجلاس کے فوراً بعد نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان اور ایم ایل اے زڈی بل تنویر صادق، کانگریس کے رہنما اور ایم ایل اے بانڈی پورہ نظام الدین بھٹ کے ہمراہ میڈیا سے مخاطب ہوئے۔
تنویر صادق نے میڈیا کو بتایا، “آج کے اجلاس میں اہم معاملات زیر بحث آئے، جن میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف بل شامل ہے۔ یہ بل مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف ہے، اور ہم اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ دوسرا اہم معاملہ جموں و کشمیر کے عوام کی جانب سے این سی کی قیادت والی حکومت کو دیا گیا مینڈیٹ ہے۔ ہم نے ایک بار پھر حکومتِ ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مینڈیٹ کا احترام کیا جائے — یہ ناقابلِ مذاکرہ ہے۔ یہ دونوں قراردادیں آج متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔”
انہوں نے مزید کہا، “مرکز ہماری تعاون کو کمزوری نہ سمجھے۔ ہم آخری بار یہ اپیل کر رہے ہیں — یہ درخواست نہیں بلکہ ایک سخت وارننگ ہے: ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے۔