نیوز ڈیسک
سرینگر//پی ڈی پی کو ہفتہ کو اُس وقت ایک اور بڑا دھچکا لگا جب پارٹی کے سرکردہ لیڈر اور سابق وزیر ایڈوکیٹ عبدالحق خان نے طویل خاموشی توڑتے ہوئے باضابطہ طور پی ڈی پی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
اس سلسلے میں ایک طویل بیان جاری کرتے ہوئے عبدالحق خان نے کہا”آج سے چار برس قبل جموں کشمیر کی صورتحال میں بہت سی تبدیلیاں واقع ہوئیں اور سیاست کا پورا نقشہ ہی نہیں بلکہ شاکلہ ہی بدل کر رہ گیا۔مجھے یوں لگا کہ میرے لئے اب کرنے کو کچھ بھی بچا نہیں ہے،اس کے ساتھ کچھ گھریلومسائل اور میری گرتی ہوئی صحت کے تناظر میں، میں نے سیاسی ہی نہیں بلکہ سماجی سطح پر اور تو اور معمول کی سرگرمیوں سے بھی کنارہ کشی اختیار کرلی“۔
وہ مزید لکھتے ہیں”یہ الگ بات ہے کہ میں نے یہ سوچ کر کہ” غالب خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں” ،اپنی گوشہ نشینی اور سیاست سے لا تعلقی کا اشتہار دینے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔یوں عملی طور پر نہ سہی تکنیکی اعتبار سے جموں کشمیر پی ڈی پی کے ساتھ میری وابستگی برقرار رہی“۔ایڈوکیٹ خان کا مزید کہناہے ”اس دوران پی ڈی پی کی قیادت نے میرے حلقہ انتخاب سے ایک اور شخص کا انتخاب میرے متبادل کے طور پر کر لیا ہے جس کے بعد میرے بہت سے کرم فرماو¿ں کے ساتھ ساتھ بعض سیاسی مہربانوں نے اپنے من پسند تبصرے ،تاویلیں اور چہ میگوئیاں شروع کردی ہیںجس نے یقینی طور مجھے،میری فیملی اور خیرخواہوں کو ذہنی و قلبی تکلیف پہنچائی ہے“۔
بیان میں مزید کہاگیا ہے”ہر طرح کی افواہوں ،اور غلط بیانیوں کا تدارک کرنے کے لئے میں دو ٹوک اور غیر مبہم لفظوں میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ موجودہ حالات کے تناظر اور تقاضے کے مطابق میں نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کو قطعی اور کلی طور پر معطل اور منسوخ کردیا ہے اور میرا آج کی تاریخ سے اپنی سابقہ جماعت جموں کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے کسی بھی حیثیت میں کوئی واسطہ نہیں اور میرے اس بیان کو میرا استعفیٰ تصور کیا جائے تاکہ سند رہے“۔
اپنی چالیس سالہ سیاسی زندگی کا احاطہ کرتے ہوئے عبدالحق خان نے بیان میں لکھا ہے ”میں نے سیاست کی پرخار وادی میں آج سے لگ بھگ چالیس سال پہلے 1983 میں قدم رکھا تھا۔اس دوران میں نے پانچ بار اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا۔پہلے دو الیکشن میں نے پیپلز کانفرنس کی ٹکٹ پر لڑے ،جن میں مجھے واضح برتری حاصل ہونے کے باوجود دھاندلی اور غنڈہ کردی کے ذریعے ہرا دیا گیا۔تاہم2008 اور 2014ءکے الیکشن میں مجھے پی ڈی پی کے ٹکٹ پر کامیابی نصیب ہوئی اور ایم ایل اے اور منسٹر کے طور پر مجھے عوام کی خدمت کرنے کانادرموقع ملا۔اپنی بساط اور مقدور کے مطابق جو بھی مجھ سے بن سکا، وہ میں نے کیا۔میں نے بھلے ہی کوئی بڑا تیر نہ مارا ہو یا غیر معمولی کارنامہ انجام نہ دیا ہو ،تاہم میں اپنی کارگردگی سے اپنے حقیر وجود اور واجبی پس منظر کی روشنی میں مطمئن ہوں اور رب ذوالجلال کا شکر گذار ہوں جس نے مجھے خدمت خلق کی طاقت،توانائی اور توفیق عطا فرمائی“۔
قابل ذکر ہے کہ عبدالحق خان پی ڈی پی کے جنر ل سیکریٹری او رسٹیٹ ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر بھی رہے ہیں اور طویل عرصہ سے ان کی خاموشی پر چہ میگوئیاں ہو رہی تھیں اور غالب تاثر یہ تھا کہ وہ عملی طور پی ڈی پی سے علیحدہ ہوچکے ہیں تاہم اس دوران پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ان کے قریبی رشتہ دار کی وفات پر ان کے گھر جاکر اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی تاہم ایسا نہ ہوسکا اور اب انہوںنے چہ میگوئیوں کے طویل سلسلے کو صحیح ثابت کرتے ہوئے پی ڈی پی سے عملی طور علیحدگی اختیار کرلی ہے۔