عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وقف (ترمیمی) بل 2025 پر نیشنل کانفرنس کی زیر قیادت حکومت کی جانب سے التواء کی تحریک لائے جانے اور اس کے نتیجے میں جموں و کشمیر اسمبلی میں تین دن سے جاری خلل کے درمیان، سابق لوک سبھا سیکریٹری جنرل پی ڈی ٹی آچاری نے پیر کے روز کہا کہ مرکزی حکومت کے اقدامات کے خلاف التواء کی تحریک جموں و کشمیر اسمبلی میں نہیں لائی جا سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی اسمبلی میں حکومتی پارٹی کے اراکین التواء کی تحریک نہیں لا سکتے۔
پارلیمانی امور کے ماہر آچاری نے کہامرکزی حکومت کے خلاف التواء کی تحریک صرف لوک سبھا میں لائی جا سکتی ہے۔ وقف (ترمیمی) بل 2025 پر جموں و کشمیر اسمبلی میں ایسی تحریک نہیں لائی جا سکتی۔
واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس اور اس کے اتحادیوں نے اسمبلی کارروائی ملتوی کر کے وقف (ترمیمی) بل 2025 پر بحث کے لیے نوٹس دیے تھے، لیکن اسپیکر نے یہ کہتے ہوئے ان تحریکات کو مسترد کر دیا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ غور ہے۔
آچاری نے حکومتی جماعت کی جانب سے التواء کی تحریک لانے کی کوشش کو ’’غیر معمولی‘‘قرار دیا، اور کہا کہ یہ تحریکیں دراصل حکومت پر عدم اعتماد یا ملامت کا اظہار ہوتی ہیں، جو صرف اپوزیشن کی طرف سے آ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہاجموں و کشمیر اسمبلی میں صرف اپوزیشن ہی منتخب حکومت کے خلاف التواء کی تحریک لا سکتی ہے۔التواء کی تحریک حکومت، کسی وزیر یا وزراء کے گروپ کی کسی پالیسی، اقدام یا رویے پر ناپسندیدگی کا اظہار ہوتا ہے، جس کے ذریعے حکومتی ناکامیوں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔یہ پارلیمانی طریقہ کار برطانیہ کی ہاؤس آف کامنز سے ماخوذ ہے۔
ہندوستان میں، حکومت ہند ایکٹ 1919 کے تحت قائم ہونے والے دو ایوانی قانون ساز ادارے کے قواعد میں التواء کی تحریک کی گنجائش دی گئی تھی۔ 1952 میں یہ تحریک لوک سبھا کے قواعد میں شامل کی گئی۔ جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے قواعد و ضوابط برائے کارروائی کے قاعدہ 56 کے مطابق، ایوان کا کاروبار ملتوی کر کے کسی اہم اور فوری عوامی مسئلے پر بات کرنے کے لیے تحریک پیش کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اسپیکر کی منظوری حاصل ہو۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کی حکومتی اتحاد کے تین ایم ایل ایز نے اپنے کٹ موشنز واپس لے لیے جب انہیں بتایا گیا کہ وہ اس پارلیمانی طریقہ کار کو استعمال نہیں کر سکتے، کیونکہ یہ حکومتی بجٹ تجاویز سے اختلاف کے مترادف ہے۔
مرکزی حکومت کے اقدامات کے خلاف التواء کی تحریک صرف اپوزیشن ہی لا سکتی ہےحکمران جماعت نہیں : سابق لوک سبھا سکریٹری جنرل
