عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جمعرات کے روز عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں ہے۔ یہ بیان بہار میں انتخابی فہرستوں کی ’’اسپیشل انٹینسو رویژن (SIR)کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے دوران سامنے آیا۔
درخواست گزاروں نے اس بات پر سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن نے آدھار کارڈ اور ووٹر کارڈ کو ان 11 دستاویزات کی فہرست سے کیوں خارج کیا ہے، جنہیں ان ووٹروں کی شہریت ثابت کرنے کے لیے مانا جانا تھا جو 2003 کی انتخابی فہرست میں موجود نہیں تھے۔
درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل گوپال شنکر نارائنن نے کہا کہ اگرچہ آدھار کارڈ کو ریپریزنٹیشن آف پیپلز ایکٹ کے تحت قابل قبول دستاویز مانا گیا ہے، پھر بھی الیکشن کمیشن بہار کے ’ایس آئی آر‘ عمل میں اسے تسلیم نہیں کر رہا۔
جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس جوئملیا باگچی پر مشتمل بینچ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ آدھار کیوں قابل قبول نہیں ہے؟ اس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ راکیش دویدی نے جواب دیاآدھار کارڈ کو شہریت کے ثبوت کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔اس پر جسٹس دھولیا نے ریمارکس دیے’’شہریت کا تعین الیکشن کمیشن کا کام نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا’’ہمارے پاس آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت اختیارات ہیں۔بینچ نے جواباً کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کو ووٹرز کو نااہل قرار دینا تھا، تو یہ عمل کافی پہلے شروع ہونا چاہیے تھا، نہ کہ انتخابات سے چند ماہ قبل۔
جسٹس باگچی نے کہااگر آپ نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی ایسے فرد کو ووٹ ڈالنے سے روکا جائے جو 2025 کی انتخابی فہرست میں پہلے سے شامل ہے، تو اس شخص کو اپیلوں کے چکر میں ڈال کر اس کا ووٹ کا حق چھین لیا جائے گا۔ غیر شہریوں کو انتخابی فہرست سے نکالنا غلط نہیں، لیکن یہ کام انتخابات سے کچھ ہی مہینے پہلے کرنا مناسب نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ درخواستیں درج ذیل پارلیمانی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں کے ارکان مہوا موئترا (ترنمول کانگریس)، منوج کمار جھا (راشٹریہ جنتا دل)، کے سی وینوگوپال (انڈین نیشنل کانگریس)، سپریا سولے (نیشنلسٹ کانگریس پارٹی – ایس پی)، ڈی راجا (کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا)، ہرندر ملک (سماجوادی پارٹی)، اروند ساونت (شیو سینا – اُدھَو گروپ)، سرفراز احمد (جھارکھنڈ مکتی مورچہ)، دیپنکر بھٹاچاریہ (سی پی آئی – ایم ایل لبر یشن)، اور دراوڑ منیترا کژگم (ڈی ایم کے)کی جانب سے دائر کی گئی ہیں.
آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں: الیکشن کمیشن آف انڈیا
