عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/رواں برس کے ماہ اپریل میں پہلگام کے بائسرنعلاقے میں ہونے والے حملے کے حوالے سے ایک چشم کشا انکشاف سامنے آیا ہے۔ قومی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق، ایک مقامی چشم دید گواہ نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو بتایا کہ حملہ آوروں نے 26 افراد، جن میں اکثریت سیاحوں کی تھی، کو قتل کرنے کے بعد خوشی میں فائرنگ کی اور چار گولیاں ہوائی فائر کیں۔
این آئی اے کی تحقیقات میں گزشتہ ماہ دو مقامی افراد پرویز احمد اور بشیر احمد کو حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ این آئی اے کے ترجمان کے مطابق، ان دونوں نے اعتراف کیا کہ حملہ آور پاکستانی شہری تھے اور لشکر طیبہ سے وابستہ تھے۔
تحقیقات کے دوران گواہ نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں نے اسے روکا، کلمہ سننے کو کہا، اور جب انہوں نے مقامی لہجے میں کلمہ پڑھا تو انہیں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد نلی ٹینٹوں نے خوشی میں ہوائی فائرنگ کی، جس میں چار گولیاں چلائی گئیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے اس بیان کی بنیاد پر جائے واردات سے چار خالی خول برآمد کئے۔گواہ نے مزید انکشاف کیا کہ اس نے پرویز اور بشیر کو ایک پہاڑی کے نزدیک کھڑے دیکھا، جہاں وہ مبینہ طور پر ملی ٹینٹوں کا سامان سنبھال رہے تھے، جو بعد میں حملہ آوروں نے ان سے لے لیا۔
ایک مرکزی خفیہ ایجنسی کے ذریعے سامنے آنے والے بیان کے مطابق، پرویز نے بتایا کہ حملے سے ایک دن قبل تینوں ملی ٹینٹشام 3:30 بجے اس کے گھر آئے، کھانا مانگا اور تقریباً چار گھنٹے بیٹھ کر بائسرن کے سیکورٹی انتظامات، سیاحتی مقامات، راستوں اور آمد و رفت کے اوقات کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہے۔ ان کی بیوی نے انہیں کھانا دیا۔
جاتے ہوئے انہوں نے پرویز کی بیوی سے کچھ مصالحے اور کچا چاول پیک کرانے کو کہا اور 500 روپے کے پانچ نوٹ دئیے۔ بعد میں وہ بشیر سے ملے اور ان دونوں کو ہدایت دی کہ 22 اپریل کو دوپہر 12:30 بجے بائسرن پہنچ جائیں، جبکہ خود وہ ایک موسمی ڈھوک (جھونپڑی) کی طرف روانہ ہو گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث ایک ملی ٹینٹ سلیمان شاہ ہو سکتا ہے، جو گزشتہ سال 20 اکتوبر کو سرینگر-سونمرگ ہائی وے پر زیڈموڑٹنل تعمیر کرنے والی کمپنی کے سات ملازمین کے قتل میں ملوث تھا۔
پہلگام حملے کے بعد کیا ہوا؟ ایک اہم چشم دید گواہ نے این آئی اے کو سنایا واقعہ
