عظمیٰ ویب ڈیسک
عدیس ابابا/ایتھوپیا کے ہیلی گوبی آتش فشاں میں 23 نومبر کو ہونے والے دھماکے کے اثرات اب براہِ راست ہندوستانی فضائی نظام پر دکھائی دینے لگے ہیں۔ دھماکے کے فوراً بعد فضا میں بلند ہونے والی آتش فشانی راکھ تیز ہواؤں کے ساتھ خلیجی خطے، عمان اور بحیرۂ عرب سے گزرتی ہوئی 24 نومبر کی شام ہندوستانی فضائی حدود تک جا پہنچی۔ ماہرین کے مطابق یہ راکھ 30 سے 35 ہزار فیٹ تک معلق ہے، جو بالکل وہی بلندی ہے جہاں سے بین الاقوامی طیارے عام طور پر گزرتے ہیں۔ اسی خطرے کے پیشِ نظر شہری ہوابازی کے ادارے ڈی جی سی اے اور ممبئی و دہلی کے موسمیاتی مشاہدہ دفاتر نے فضائی کمپنیوں کے لیے سگمنٹ الرٹ جاری کیا تھا، جس کا عملی اثر اب سامنے آنے لگا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایئر انڈیا نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اپنی کئی اہم بین الاقوامی اور ملکی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ کمپنی نے واضح کیا ہے کہ راکھ کے بادل کے راستے میں آنے کا خدشہ ٹلنے تک سفر محدود رکھنا ضروری ہے، کیونکہ مسافروں اور عملے کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ ایئر انڈیا نے اپنے سرکاری اعلامیے میں کہا کہ کچھ وہ طیارے جنہوں نے دھماکے کے بعد متاثرہ جغرافیائی علاقوں کے اوپر سے پرواز کی تھی، ان کی تکنیکی جانچ جاری ہے، اسی سبب عارضی طور پر آپریشن متاثر ہوا ہے۔
25 نومبر کو منسوخ کی گئی پروازوں میں اے آئی 2822 (چنئی سے ممبئی)، اے آئی 2466 (حیدرآباد سے دہلی)، اے آئی 2444 اور 2445 (ممبئی-حیدرآباد-ممبئی) اور اے آئی 2471 اور 2472 (ممبئی-کولکاتا-ممبئی) شامل ہیں۔ اس سے قبل 24 نومبر کو بھی کئی پروازیں روک دی گئی تھیں جن میں اے آئی 106 (نیویارک سے دہلی)، اے آئی 102 (نیویارک سے دہلی)، اے آئی 2204 (دبئی سے حیدرآباد)، اے آئی 2290 (دوحہ سے ممبئی)، اے آئی 2212 (دبئی سے چنئی)، اے آئی 2250 (دمام سے ممبئی) اور اے آئی 2284 (دوحہ سے دہلی) شامل ہیں۔
ایئر انڈیا نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ زمینی عملہ مسلسل متاثرہ مسافروں کو پروازوں کی تازہ ترین صورتِ حال سے آگاہ کر رہا ہے، اور جہاں ضرورت ہو وہاں ہوٹل میں قیام اور متبادل سفر کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ کمپنی نے مسافروں سے ہونے والی پریشانی پر معذرت بھی کی ہے، تاہم اسے غیر متوقع اور ادارے کے اختیار سے باہر قرار دیا ہے۔
موسمیاتی ماہرین اب بھی خبردار کر رہے ہیں کہ آتش فشانی راکھ طیاروں کے لیے نہایت خطرناک ہے۔ یہ انجن میں داخل ہو کر پگھل جاتی ہے، ٹربائن میں جمنے سے انجن بند ہونے کا خدشہ رہتا ہے، شیشے اور حساس آلات کو نقصان پہنچتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ عام موسمی ریڈار پر واضح نظر نہیں آتی، جس سے خطرہ اچانک بڑھ سکتا ہے۔ اسی لیے فضائی ادارے مسلسل فضا کی کیفیت کا جائزہ لے رہے ہیں، اور ان راستوں سے پرہیز کی ہدایت برقرار ہے جہاں راکھ کے ذرات معلق ہیں۔
ڈی جی سی اے کا کہنا ہے کہ صورتِ حال بہتر ہوتے ہی پروازیں معمول پر آ جائیں گی، تاہم اس وقت بنیادی ترجیح احتیاط، نگرانی اور مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ فضائی ماہرین کے مطابق آئندہ 24 سے 48 گھنٹے نہایت اہم ہیں، کیونکہ ہواؤں کے رخ میں تبدیلی ہی اس خطرے میں کمی لا سکتی ہے۔ اس وقت تک ساری پروازیں محتاط طریقے سے چلائی جائیں گی۔