زاہدبشیر
گول//گول بازار اور اس کے ملحقہ علاقوں میں گندگی اور غلاظت کے بڑھتے ہوئے ڈھیر عوامی بے حسی اور متعلقہ محکموں کی غفلت کی واضح مثال بن چکے ہیں۔ مقامی آبادی کے مطابق مارکیٹ کے آس پاس کئی جگہوں پر کوڑا کرکٹ، سڑا ہوا فضلہ اور پلاسٹک کا کچرا اس قدر جمع ہو چکا ہے کہ نہ صرف عام راہگیروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے بلکہ تعلیمی اداروں کے عملے اور طلبہ بھی اس صورتحال سے محفوظ نہیں رہ سکے۔مقامی دکانداروں اور رہائشیوں نے بتایا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے جان بوجھ کر بازار کے قریب ترین گلی کوچوں اور اسکولز کے نزدیک کوڑا پھینکا جا رہا ہے، جس سے صرف ماحول ہی متاثر نہیں ہو رہا بلکہ بیماریوں کے پھیلنے کا بھی خدشہ بڑھ گیا ہے۔ گول بازار کے ساتھ سٹی مڈل سکول کے ارد گرد لوگوں کے گندگی کے ڈھیر جمع کر دئے ہیں گھروں و بازار سے نکلنے والے کوڑے کرکٹ کو یہاں پھینکا جاتاہے جس وجہ سے سکولی عملے اور طالب علموں کو روزانہ اسکول آتے جاتے بدبو اور آلودگی کا سامنا کرنا ایک اذیت بن چکا ہے۔علاقہ مکینوں نے بتایا کہ بے حسی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ بعض افراد کوڑے کو مناسب جگہ پھینکنے کے بجائے اسکول اور بازار کے اطراف چھوڑ دیتے ہیں، جس سے تعلیمی ماحول بھی متاثر ہو رہا ہے۔وہیں مدرسہ کنزالایمان کے پیچھے ہائر سکینڈری سکول گول کے راستے کے ساتھ بھی گندگی کے ڈھیر جمع ہوئے ہیں۔لوگوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری صفائی مہم چلائی جائے اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے جو سرکاری اداروں اور عوامی جگہوں کو گندگی کا مرکز بنا رہے ہیں۔مقامی سماجی کارکنوں نے بھی اپیل کی ہے کہ عوامی تعاون کے بغیر صفائی کا نظام بہتر نہیں ہوسکتا۔ ہر شہری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے ماحول کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے، تاکہ گول بازار اور اس کے اطراف ایک بار پھر صاف ستھرے اور صحت مند ماحول کی طرف لوٹ سکیں۔