بلا شبہ ہرانسان کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ زندگی ایک ایسا سفر ہے ،جس میں ہر موڑ پر اُسے کچھ نہ کچھ نیا سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملتا رہتاہے ۔ اگر انسان ہر سیکھ اور ہرتجربے کواپنی دانش ِ شعور میں محفوظ کرکے اُن پر چلنے کی کوشش کریں تو وہ شرف ِ انسانیت کے سبھی اصول و قواعد سے فیضیاب ہوجاتا ہےاوراُس کی زندگی خود ایک ایسی کتاب بن جائے گی ،جس کے ہر صفحہ ہر ایک نیا سبق درج ہوگا،جن پر عمل کرکے وہ ہرمعاملے میںاور ہر سطح پراپنی شخصیت کو نکھار و سنوار سکتا ہے۔اس لئے اگر ہم اپنی زندگی کے اس سفر کو ایک کتاب کی طرح دیکھیں تو ہمیں یہ احساس ہوگا ہے کہ ہر ایک باب ہمیں نئی بصیرت، طاقت اور حوصلہ فراہم کرتا ہے،جس کے سبب ہمیں زندگی کی ہر صورت حال میں نہ صرف شکر گزار رہنے کی ضرورت ہےبلکہ اُن باتوں کا خیال رکھنا لازمی ہے جو ہمیں مزید بہتر انسان بنانے میں کام آتی ہیں، اس طرح ہماری زندگی کی کہانی نہ صرف ہماری خود شناسی میں اضافہ کرے گی بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشعل راہ بن سکتی ہے۔
اسمیں کوئی شک نہیں کہ زندگی ہمیں خواب دیکھنے کا حوصلہ دیتی ہے لیکن ساتھ ہی اس حقیقت کا سامنا کرنابھی سکھاتی ہےکہ صرف خواب دیکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا بلکہ ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لئے محنت و مشقت اورجدوجہدضروری ہوتی ہے۔ بے شک ہمارےخواب، ہماری خواہشوںاور اُمیدوں کی عکاسی کرکے ہمیں نئی راہوں کی طرف رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔لیکن زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر انسان کی عزت کی جائے اور اس کے ساتھ شفقت سے پیش آیا جائے۔ نہ کسی کو حقیر سمجھنا جائے اور نہ ہی کسی کے بارے میں منفی سوچ رکھی جائے۔ دوسروں کی عزت کرنا ہمیں زندگی میں سکون اور محبت کے تجربات فراہم کرتا ہے،کیونکہ دوسروں کی عزت کرنا اور شفقت سے پیش آنا بھی زندگی کے خوبصورت اسباق میں شامل ہے۔ زندگی ہمیں بار بار یہ سکھاتی ہے کہ ہر انسان کی قدر کی جائے، اس کے جذبات اور احساسات کا احترام کیا جائے ،ہر ایک کے ساتھ شفقت و محبت کا رویہ اختیار کیا جائے اور یہ خوبی نہ صرف ہمیں ایک بہتر انسان بناتی ہے بلکہ ہمیں معاشرے میں قابل احترام اور محبوب بھی بناتی ہے۔ یاد رہے کہ کسی کو کمتر سمجھنا یا منفی سوچ رکھنا ہماری اپنی شخصیت کو محدود کرتا ہے اور جو معاشرے میں انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔
ہر فرد کے ساتھ عزت اور شفقت سے پیش آنے سے نہ صرف دوسروں کو خوشی ملتی ہے بلکہ ہمیں بھی سکون اور اطمینان نصیب ہوتا ہے، بھائی چارے کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور مل جُل کر جینے کا درس بھی ملتا ہے اورخصوصاً ہمارے دل میں ہر انسان کے لئے اخوت، محبت اور ہمدردی کا جذبہ پیدا کرتا ہے، گویا ہمارا یہی رویہ ہمیں نہ صرف اپنی زندگی میں سکون فراہم کرتا ہے بلکہ ایک پُرامن اور متوازن معاشرے کے قیام میں بھی مدددیتا ہے۔ظاہر ہے کہ حُسن اخلاق سے ہی زندگی راحت اور آرام سے ہی گذرتی ہے،جبکہ زندگی کی سب سے بڑی فتح اپنے نفس پر قابو پانا ہے، اس لئے جو شخص اِتنی روزی حاصل کرنے پر قادر ہو،جو اُس کی زندگی گذارنے کے لئے ضروری ہو ،اُسے، اُس سے زیادہ کی طلب و جستجو میں اپنی زندگی کی کتاب کا یہ سبق بھولنا نہیں چاہئے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، اُس کی نہ صرف قدر کرنا ضروی ہے بلکہ اُس پر شکر گزار رہنا لازمی ہے،کیونکہ شکر گزاری کے احساس سے ہی ہمیں سکون، خوشی اور اللہ تعالیٰ کے قربت حاصل ہوتی ہے،جس کے ذریعے ہم زیادہ مطمئن زندگی گزار سکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کا ادراک اور ان کی قدر کرنے سے ہم شکر گزار بنتے ہیں اور اپنی زندگی میں موجود ہر نعمت ،چاہے وہ چھوٹی ہو یا بڑی کی اہمیت کو محسوس کرتے ہیں۔ الغرض زندگی کے مختلف مراحل ہمیں خود احتسابی اور خود شناسی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ اس لئےہمیں ہر لمحہ اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے اور اپنے اندر کی خامیوں کو دور کرنا چاہیے۔ اس سے ہمیں اپنی شخصیت کو مزید نکھارنے اور بہتر بنانے میں مدد ملے گی ،کیونکہ خود احتسابی اور خود شناسی زندگی کے وہ اصول ہیں جو ہمیں اپنے اعمال اور شخصیت پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ زندگی کے مختلف مراحل، کامیابیاں اور ناکامیاں بھی ہمیں بار بار کتاب ِ زندگی کا وہ سبق یاد دلاتی ہیں کہ ہمیں اپنے اندر جھانکنے،اپنے اعمال کا جائزہ لینے، اپنی غلطیوں کو پہچاننے اور اپنے فیصلوں و رویوںکوسمجھنےکی ضرورت ہے۔