ایجنسیز
ڈھاکہ//بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت نے ایک بار پھر باضابطہ طور پر ہندوستان کو خط بھیجا ہے جس میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ڈھاکہ کے حوالے کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ دہلی میں بنگلہ دیشی ہائی کمیشن نے یہ سفارتی نوٹ ہندوستانی وزارت خارجہ کو بھیجا ہے۔یہ درخواست ڈھاکہ کی ایک خصوصی عدالت کی جانب سے 17 نومبر 2025 کو شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد یہ پہلی سرکاری درخواست ہے جس میں جس میں بنگلہ دیش نے ہندوستان سے سابق وزیراعظم کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر تشدد، سیاسی بحران اور مظاہروں کی وجہ سے حسینہ کی حکومت حکومت گر گئی تھی۔ جس کے بعد وہ ڈھاکہ چھوڑ کر ہندوستان آگئیں اور تب سے وہ یہیں مقیم ہیں۔ بنگلہ دیش اب یہ دلیل دے رہا ہے کہ اتنا وقت گزرنے کے بعد بھی انہیں واپس نہ بھیجنا عدالتی عمل میں رخنہ اندازی ہے۔ حسینہ تقریباً 15 ماہ سے ہندوستان میں رہ رہی ہیں۔بنگلہ دیشی حکومت نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حوالگی کا معاہدہ نافذ ہے۔ اسی بنیاد پر ہندوستان کو شیخ حسینہ کو حوالے کردینا چاہئے۔ ڈھاکہ کا موقف ہے کہ سنگین الزامات میں سزا یافتہ لوگوں کو دوسرے ملک میں پناہ دینا عدالتی نظام کے خلاف ہے۔ بنگلہ دیش نے اس سے پہلے بھی ہندوستان کو اسی معاملے پر خط بھیجا تھا لیکن اس وقت ہندوستان کی جانب سے کوئی سرکاری جواب نہیں ملا۔حکومت ہند نے اس بار بھی کوئی تبصرہ نہیں کیاہے۔ گزشتہ سال جب حسینہ ہندوستان آئی تھیں تب بھی ہندوستان نے ڈھاکہ کی درخواست کا باضابطہ جواب نہیں دیا تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ معاملہ نہ صرف قانونی ہے، بلکہ سیاسی اور اسٹریٹجک بھی ہے کیونکہ اس سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات پر خاصا اثر پڑ سکتا ہے۔قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ ہندوستان اس معاملے پر تبھی کوئی فیصلہ لے گا جب اسے بھروسہ ہو کہ بنگلہ دیش میں ان کے مقدمے کی سماعت منصفانہ طور پر ہوئی ہے۔ اگر معاملے میں سیاسی انتقام یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے خدشات سامنے آتے ہیں تو ہندوستان حوالگی پر رضامندی نہیں دے گا اس لیے یہ معاملہ سفارتی اور قانونی دونوں محاذوں پر حساس حالت میں ہے۔