عظمیٰ نیوزسروس
جموں// چیف سیکرٹری اَتل ڈلو نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی جس میں جموں و کشمیر میں روڈ سیفٹی کے لئے الیکٹرانک انفورسمنٹ سسٹم کی عمل آوری اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا تاکہ ٹریفک مینجمنٹ میں بہتری لائی جائے اورلوگوں کو زیادہ سہولت میسر ہو۔میٹنگ میں پرنسپل سیکرٹری داخلہ ، کمشنر سیکرٹری مکانات و شہرترقی محکمہ، اِنسپکٹر جنرل آف پولیس (ٹریفک)، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، ٹرانسپورٹ کمشنر اور دیگر متعلقہ سینئر اَفسران موجود تھے۔چیف سیکریٹری نے اِنٹلی جنٹ ٹریفک سسٹم کے مؤثر اِستعمال پر زور دیتے ہوئے ٹریفک محکمہ کو ہدایت دی کہ جموں اور سری نگر میں اِنٹگریٹیڈ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اورانٹلی جنٹ ٹریفک لائٹ سسٹم کا بھرپور اِستعمال یقینی بنایا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ یہ سسٹم ٹریفک مینجمنٹ کو جدید بنانے، اِنسانی مداخلت کم کرنے اور ٹریفک قوانین کی عمل آوری کو زیادہ مؤثر بنانے کے لئے متعارف کئے گئے تھے۔اَتل ڈلونے ان سسٹمزکے کم استعمال پر تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال اس بنیادی مقصد کے خلاف ہے جس کے لئے یہ جدید اِنفراسٹرکچربنایاگیا تھا۔ اُنہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ اِنٹگریٹیڈ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اورانٹلی جنٹ ٹریفک لائٹ سسٹم کی فوری بحالی، اَپ گریڈیشن اور مکمل آپریشنلائزیشن کو یقینی بنایاجائے تاکہ شہریوں کو آسان اور بغیر کسی رُکاوٹ ٹریفک سہولیات فراہم کی جاسکیں۔اُنہوں نے جموں و سری نگر میں نصب کیمروں اور ٹریفک لائٹس کے کام کاج کا جائزہ لیتے ہوئے ناقص ہارڈویئر کی مرمت، تبدیلی اور دوبارہ اِنسٹال کرنے کی ہدایت دی تاکہ نظام بہتر اور مستقل طور پر کام کرے۔چیف سیکرٹری نے دیہی آئی ٹی ایم ایس کے بارے میں اننت ناگ، بارہمولہ، کٹھوعہ، ادھم پور، سانبہ اور دیگر اضلاع جیسے اہم چوراہوںتک الیکٹرانک ٹریفک مینجمنٹ کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا کہ اس طرح کے نظام ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے، بھیڑ کم کرنے اور اہم مقامات پر حفاظت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں جبکہ شاہراہوں کی تعمیر جاری رہنے کے باوجود نظام کی کارکردگی متاثر نہیں ہونی چاہیے۔کمشنر سیکرٹری مکانات و شہری ترقی محکمہ مندیپ کور نے میٹنگ کو بتایا کہ تمام موجودہ آئی ٹی ایل ایس چوراہوں کی مکمل بحالی اور جدید کاری کیلئے 1.88کروڑ روپے کی ڈِی پی آر تیار کی گئی ہے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ تمام آئی ٹی ایل ایس اور آئی ٹی ایم ایس چوراہوں کو دسمبر 2025ء تک مکمل طور پر فعال بنایا جائے گا۔آئی جی ٹریفک ایم سلیمان چودھری نے موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جموں اور سری نگر میں آئی ٹی ایم ایس کو 2024میں فعال کیا گیا تھا جس کے تحت جموں میں 44چوراہوں پر 552کیمرے اور سری نگر میں 68چوراہوں پر 828کیمرے نصب کئے گئے تھے۔ تاہم اُنہوں نے بتایا کہ سسٹم لائسنس کی میعاد ختم ہونے کی وجہ سے سری نگر میں خدمات متاثر ہوئی ہیں۔آئی ٹی ایل ایس کے حوالے سے بتایا گیا کہ جموں کے 64مقامات میں سے 21مقامات سڑک کی توسیع کے باعث بند ہیں جبکہ سری نگر کے 66مقامات میں سے 5بند اور 57اِس وقت ٹھیک سے کام کر رہی ہیں۔میٹنگ کومزید بتایا گیا کہ ٹریفک قوانین کی عمل آوری موٹر وہیکلز ڈیپارٹمنٹ اور پولیس مشترکہ طور پرکر رہے ہیں جبکہ عدلیہ بطور اپیلیٹ اتھارٹی کام کرتی ہے۔دورانِ میٹنگ زیر بحث مجوزہ اَنفورسمنٹ فریم ورک میں شواہد پر مبنی مکمل ڈیجیٹل نفاذ، حقیقی وقت کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے فیصلہ سازی، بہتر بین ایجنسی کوآرڈی نیشن ہم آہنگی میں اضافہ، خطرناک پہاڑی علاقوں میں خصوصی اقدامات اور متعلقین کے لئے تربیت و بیداری پروگراموں کو مضبوط بنانا شامل ہے۔چیف سیکرٹری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ٹیکنالوجی کا اِستعمال کرتے ہوئے ٹریفک گورننس کو مزید محفوظ، مؤثر اور شفاف بنایا جائے گا تاکہ لوگوںکو بہتر خدمات اور زیادہ سہولیت میسر ہو سکے۔
وادیٔ تُلیل اور کپواڑہ میں 1,402اور بانڈی پورہ میں2,574گھرانے گرڈ کنکٹویٹی سے محروم
چیف سیکرٹری کا سرحدی دیہاتوں کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے وائبرنٹ وِلیج پروگرام مرحلہ دوم کی عمل آوری کا جائزہ
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//چیف سیکرٹری اَتل ڈلو نے’ وِکست بھارت‘ کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے قومی اَقدام کے تحت ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی جس میں جموں و کشمیر کے سرحدی دیہات میں وائبریٹ وِلیج پروگرام (وِی وِی پی۔II) مرحلہ دوم کی عمل آوری اور پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔میٹنگ میں اے سی ایس پلاننگ، اے سی ایس محکمہ زرعی پیداوار ، سیکرٹری قبائلی امور، متعلقہ اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں اور دیگر محکموں کے سینئر اَفسران نے شرکت کی۔ میٹنگ کا مقصد سٹریٹجک طور پر اہم سرحدی دیہات میں ترقیاتی اقدامات کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کرناتھا۔چیف سیکرٹری نے سڑک رابطہ، ٹیلی کام خدمات، ٹیلی ویژن رسائی اور بجلی کی فراہمی جیسے بنیادی شعبوں میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرنے کیلئے جامع سروے مکمل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوں نے زور دیا کہ محکمے ہر شعبہ کے لحاظ سے تفصیلی گیپ اینالیسس کریں اوراِنفرادی وِلیج ایکشن پلانوں کو جلد از جلد حتمی شکل دیںتاکہ ان علاقوں کو بنیادی سہولیات سے مکمل طور پر آراستہ کیا جا سکے۔ اُنہوں نے ہر شعبے کیلئے توجہ مرکوز کی نگرانی اور بروقت عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے خصوصی نوڈل اَفسران نامزد کرنے کی ہدایت بھی دی۔چیف سیکرٹری نے آئی ٹی، صحت اور تعلیمی محکموں پر زور دیا کہ وہ اَپنے اَپنے دائرہ کار میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرکے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائیں۔ اُنہوں نے بی ایس این ایل اور پرسار بھارتی کے ساتھ قریبی اِشتراک کو بھی ضروری قرار دیا تاکہ ٹیلی کام اور ٹی وی کنکٹویٹی میں بہتری لائی جا سکے جبکہ متعلقہ محکموں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اَپنے وِلیج ایکشن پلانوں میں شامل تمام موضوعاتی شعبوں کے لئے واضح روڈ میپ تیار کریں۔اے سی ایس پلاننگ آشیِش چندر ورما نے میٹنگ کو جانکاری دی کہ وِی وِی پی۔II ایک مرکزی فنڈ سے چلنے والا پروگرام ہے جس کے لئے 2024-25 سے 2028-29 تک 6,839 کروڑ روپے کی قومی سطح پر منظوری دی گئی ہے۔ پروگرام کا مقصد تزویراتی طور پر اہم سرحدی دیہات کو خوشحال، دیرپا اور محفوظ کمیونیٹوں میں تبدیل کرنا ہے۔اُنہوں نے مزید بتایا کہ یہ سکیم تین نکاتی حکمتِ عملی کے تحت چلتی ہے جس میں مرکزی و یو ٹی سکیموں کی مکمل عمل آری، بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی اوردیرپا روزگار کیلئے صلاحیت سازی شامل ہے تاکہ سرحدی آبادی کو قومی دھارے سے جوڑا جا سکے۔سیکرٹری قبائلی امور نے بتایا کہ جموں و کشمیر کیلئے ایک جامع روڈ میپ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت 8 اَضلاع کی 43 سرحدی بلاکوں میں 124 سٹریٹجک دیہاتوں کو منتخب کیا گیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ یو ٹی اور ضلعی سطح پر نوڈل محکموں اور افسران کی نامزدگی کے ساتھ مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچہ قائم کیا گیا ہے جب کہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈی) کے ذریعے سکریننگ کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔میٹنگ میںمزید بتایا گیا کہ پروگرام بارہمولہ، بانڈی پورہ، کپوارہ، جموں، سانبہ، کٹھوعہ، راجوری اور پونچھ کے سرحدی اضلاع کا احاطہ کرتا ہے۔ 1,421 سرحدی دیہات میں تفصیلی گیپ اینالیسس کیا گیا ہے تاکہ چار کلیدی شعبوںسڑک رابطہ (پی ایم جی ایس وائی۔IV)، ، ڈیجیٹل بھارت ندھی کے تحت ٹیلی کام کنکٹویٹی، آر ڈِی ڈِی ایس کے ذریعے آن گرد الیکٹریفکیشن اوربی آئی این ڈِی سکیم کے تحت ٹیلی ویژن کنکٹویٹی میں مکمل رسائی یقینی بنائی جا سکے۔1,378 دیہاتوں میں سڑک رابطہ پہلے ہی قائم ہے جبکہ 30 سٹریٹجک دیہات کے لئے پی ایم جی ایس وائی ۔مرحلہ چہارم کے تحت نئی سڑکوں کی تجویز دی گئی ہے۔ مشکل اوردُشوار گزار خطوں میں رابطے کی سہولیت کے لئے معمول میں نرمی کی تلاش کے لئے رہائش پذیر 169 بستیوں کا سروے بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ٹیلی کام کنکٹویٹی کے حوالے سے بتایا گیا کہ بی ایس این ایل نے 4G سروے میں تیزی لائی ہے اور منتخب 98 دیہات میں خدمات موجود ہیں جبکہ کپواڑہ اور بانڈی پورہ کے سایہ دار علاقوں تک رسائی کیلئے اقدامات جاری ہیں۔بجلی کے حوالے سے جموں، سانبہ اور کٹھوعہ اَضلاع میں صد فیصد کوریج حاصل ہوچکی ہے۔ پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی گئی کہ وہ وادیٔ تُلیل اور کپواڑہ میں باقی 1,402 گھرانوں اور بانڈی پورہ کے 2,574 گھرانوں کیلئے گرڈ کنکٹویٹی کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے۔معلومات اورمواصلاتی خلا کو پُر کرنے کیلئے بارہمولہ اور کپواڑہ کے سرحدی بلاکوںمیں ٹی وی رکھنے والے گھروں کوڈِی ٹی ایچ سہولیت فراہم کرنے کے لئے اَقدامات کئے جارہے ہیں۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ شفافیت اور حقیقی وقت میں نگرانی یقینی بنانے کے لئے ڈیجیٹل وِی وِی پی پورٹل فعال کیا گیا ہے۔ ضلعی نوڈل افسران نے لوکل گورنمنٹ ڈائریکٹری (ایل جی ڈِی) کوڈز کی تصدیق مکمل کی ہے اوروِلیج ایکشن پلانوںکو حتمی شکل دے رہے ہیں جن میں جیو ٹیگنگ کے ذریعے دیہات کی ضروریات کے مطابق ترقیاتی کاموں کی نشاندہی شامل ہے۔فزیکل اِنفراسٹرکچر کے علاوہ وِی وِی پی مرحلہ دوم مالی شمولیت، سیاحت کے فروغ اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کو بھی ترجیح دیتا ہے۔ روڈ میپ میں میڈیکل کیمپوں، بیداری پروگراموں اور سیاحتی سرگرمیوں کا انعقاد شامل ہے جس کا مقصد مقامی معیشت کو مضبوط بنانا اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہے۔میٹنگ میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ وائبریٹ وِلیج پروگرام ایک مرکزی معاونت والی سکیم ہے جس کا مقصد شمالی سرحدی علاقوں کے دیہات کی ہمہ جہتی ترقی، سماجی و معاشی بہتری اور سرحدی آبادی کو بہتر معیارِ زِندگی فراہم کرنا ہے۔