بلال فرقانی
سرینگر// جموں و کشمیر میں ڈیجیٹل گورننس کا نظام مسلسل زوال کا شکار ہے کیونکہ بیشتر سرکاری ویب سائٹیں طویل عرصے سے اپ ڈیٹ نہیں کی گئیں یا مکمل طور پر غیر فعال پڑی ہیں۔ متعدد اہم محکموں کی ویب سائٹس پر پرانے اعلانات، غیر متعلقہ معلومات اور ناکارہ لنکس موجود ہیں، جس سے نہ صرف عوامی سہولیات متاثر ہوئی ہیں بلکہ شفاف طرزِ حکمرانی کے سرکاری دعوے بھی مشکوک بن گئے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ مختلف محکموں کی ویب سائٹس کئی ماہ سے اپ ڈیٹ نہیں کی گئیں، بعض تو کھلتی ہی نہیں، اور جہاں رسائی ممکن ہے وہاں معلومات گزشتہ برس کی درج ہیں۔ محکمہ تعمیرات عامہ، شہری ترقی، تعلیم،ٹراسپورٹ زراعت، اور فلاحی محکموں کی ویب سائٹس پر نئے احکامات، ٹینڈرز، یا نوٹیفکیشن کی عدم دستیابی نے نظام کو نیم مفلوج بنا دیا ہے۔رواں سال مئی میں درجنوں سرکاری ویب سائٹس اچانک بند ہونے کے بعد اگرچہ حکومت نے بحالی اور سیکورٹی آڈٹ کے اعلانات کیے تھے، مگر زمینی سطح پر صورتحال میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔ متعدد ویب سائٹس اب بھی ’انڈر مینٹینس‘کے پیغام کے ساتھ بند ہیں، جب کہ دیگر پر معلومات فروری یا مارچ 2024 کی تاریخوں سے آگے نہیں بڑھیں۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ویب سائٹس کے غیر فعال رہنے یا اپ ڈیٹ نہ ہونے کی بنیادی وجہ سیکورٹی آڈٹ رپورٹس کا بروقت جمع نہ ہونا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں ‘‘سیف ٹو ہوسٹ’’ سند حاصل نہیں ہو پا رہی۔ اس وجہ سے شہریوں کو وہ خدمات، جنہیں آن لائن دستیاب ہونا چاہیے تھا، دوبارہ کاغذی کارروائی کے ذریعے حاصل کرنی پڑ رہی ہیں۔اگست 2025 میں جموں و کشمیر ایگورننس ایجنسی نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا تھا کہ 91 سرکاری ویب سائٹس ‘‘سیف ٹو ہوسٹ’’ سند حاصل نہ ہونے کے باعث غیر فعال کی گئی ہیں۔ ایجنسی کے مطابق، متعلقہ محکمے اپنی سیکورٹی آڈٹ رپورٹس وقت پر جمع کرانے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے یہ سائٹس بند کرنی پڑیں۔ حکومت نے اس مقصد کے لیے تیسرے فریق کے آڈیٹر ایم/ایس گرانٹ تھارنٹن کو مقرر کیا ہے تاکہ ویب سائٹس کی تکنیکی جانچ کے بعد انہیں محفوظ قرار دیا جا سکے۔