ڈلگیٹ سے جہانگیر چوک تک پیدل سفر کرنے پر مجبور
عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر //ڈلگیٹ سے جہانگیرچوک تک مولاناآزادروڈ پر ای رکشائوں کے چلنے پرپابندی عائد کرنے سے مسافروں کو شدیدمشکلات کاسامنا کرنا پڑرہاہے اور انہوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے پرنظرثانی کرے۔مسافروں کا کہنا ہے کہ ڈلگیٹ سے جہانگیر چوک تک پہنچنے کیلئے انہیں ای رکشا کے ذریعے کافی آسانی ہوتی تھی لیکن سروس بند ہونے کے باعث انہیں اب پیدل سفر کرنا پڑتا ہے جبکہ معمول کے سفر میں خلل ہونے کے علاوہ انہیں اب اضافی کرایہ بھی دینا پڑتا ہے جو ایک نیا بوجھ بن چکا ہے ۔ لالچوک میں ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرنے والے اویس احمد نے کہا’’پہلے میں جہانگیر چوک سے لمبرٹ لین تک ای رکشا لیتا تھا، لیکن اب یہ سروس بند کر دی گئی ہے۔ میں اب پیدل چلنے کو ترجیح دیتا ہوں‘‘۔ انہوںنے کہا ’’ اگر میں پیٹرول سے چلنے والا آٹو لیتا ہوں، تو یہ مجھ سے 100 روپے سے کم نہیں لیتا۔ میں اس کا متحمل نہیں ہوں۔ ‘‘ ایک اور مسافر نے کہا ’’ہم جہانگیر چوک سے ایم اے روڈ پر واقع اپنے کالج تک صرف 10روپے ادا کرتے تھے۔ اب ہم سمارٹ سٹی بسوں کو لینے پر مجبور ہیں، جو زیادہ تر وقت بھری ہوتی ہیں، یا زیادہ چارج کرنے والے پٹرول آٹوز پر انحصار کرتے ہیں۔ ‘‘ دفتر جانے والوں نے بھی اسی طرح کی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے صرف عام آدمی پر بوجھ پڑا ہے۔لالچوک میں تعینات ایک سرکاری ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا’’ای رکشہ شہر کے مرکز میں آنے والے لوگوں کیلئے لائف لائن ہیں۔ حکام نے شہر میں بھیڑ کم کرنے کے لیے ایسا کیا ہو گا، لیکن ٹریفک جام اب بھی ہر جگہ نظر آتا ہے۔ یہ سروس غریب لوگوں کے لیے ایک بہت بڑی راحت تھی کیونکہ ہر کوئی ٹیکسی یا پیٹرول آٹوز برداشت نہیں کر سکتا۔لوگوں نے بتایا کہ سی ڈی اسپتا ل جانے والے مریض بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ ڈل گیٹ سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی ارشاد احمد نے کہا’’ای رکشوں نے مریضوں کو خاص طور پر قریبی علاقوں سے آنے والوں کو بڑی راحت فراہم کی تھی۔ اب انہیں مہنگے آپشنز کا انتخاب کرنا پڑے گا اور مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ 17 نومبر کو، ریجنل ٹرانسپورٹ آفس کشمیر نے سرینگر کے دو مرکزی راستوں کو مولانا آزاد روڈ (جہانگیر چوک سے جموں کشمیر بینک ہیڈ کوارٹر) اور ریذیڈنسی روڈ (ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ سے جموں کشمیر بینک ہیڈ کوارٹر) کو نو ای رکشا زون قرار دیا۔ یہ حکم 13 نومبر کو ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے) کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کے بعد دیا گیا ہے۔