عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے اوقات کار یعنی ’پیک آورز ‘کے دوران بجلی کے استعمال پر 20 فیصد اضافی سرچارج عائد کرنے کی تجویز کو سیاسی جماعتوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں، اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری نے اس تجویز کو کشمیری عوام کے ساتھ ’’بڑی ناانصافی‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے لکھا، ’’کے پی ڈی سی ایل کی جانب سے اوقات کار میں بجلی کے نرخوں پر 20 فیصد سرچارج عائد کرنا ان لوگوں کے ساتھ بڑی ناانصافی ہے جو پہلے ہی معاشی بحران سے دوچار ہیں۔ انھوں نے کہا ہماری بڑی آبادی سیاحت اور باغبانی پر منحصر ہے وہ شعبے جو اس سال بھاری نقصان برداشت کر چکے ہیں۔ دیگر کاروبار بھی زوال پذیر ہیں۔ ایسے میں صبح اور شام کے اوقات جن میں گھروں کو بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور سردی شدید ہوتی ہے، بجلی کی قیمت بڑھانا کسی صورت جائز نہیں۔‘‘
بخاری نے مزید کہا کہ حکومت پر اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی معاشی مشکلات کو مدنظر رکھے۔انہوں نے اپیل کی، ’’کڑے سردیوں کے دن آنے والے ہیں، میں حکام سے گزارش کرتا ہوں کہ پہلے ہی پسے ہوئے عوام پر رحم کریں۔‘‘
پیپلز کانفرنس کے ریاستی سیکرٹری شیخ محمد عمران نے بھی نیشنل کانفرنس کی قیادت والی حکومت کی اس تجویز پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔
انہوں نے لکھا، ’’حکومت ایسے وقت میں 20 فیصد ٹیرف بڑھانا چاہتی ہے جب لوگوں کو بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اور عمر عبداللہ چاہتے ہیں کہ لوگ خاموش رہیں۔ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ شدید سردیوں میں لوگ اندھیرے اور ٹھنڈ میں بیٹھیں گے؟ یہ انتخابی وعدوں کے ساتھ کھلی غداری ہے۔‘‘انہوں نے حکومت پر انتخابی وعدوں سے منحرف ہونے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا، ’’ہمیں 200 مفت یونٹس کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن وہی وزیر اعلیٰ جو محکمہ بجلی کے سربراہ بھی ہیں، اب نرخ بڑھانے کی وکالت کر رہے ہیں۔ یہ دوہرا معیار ہے۔ وہ این سی کے نائب صدر ہیں اور 200 یونٹ کی اسکیم کے سب سے بڑے حامی تھے، اور آج وہی اس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔‘‘