عظمیٰ ویب ڈیسک
یکم دسمبر 2022سے 30نومبر، 2023تک چلے بھارت کی جی20کی صدارت نے ایکایسی پائیدار وراثت قائم کی ہےجو آئندہ کئی برسوں تک جی20کے اس کردار پر اثرانداز ہوگی کہ دنیا عالمی چیلنجز سے کس طرح نمٹتی ہے. وزیرِاعظم نریندر مودی کے “شمولیتی، امید افزاء، فیصلہ کن اور عملی اقدامات پر مبنی” جی20صدارت کے وژن کے تحت بھارت نے اپنی بہترین روایات، اقدار اور ثقافتی ورثہ کا مظاہرہ کیا ہے، جو ہماری قدیم فلسفہ “وسودھوا کٹمبکم” کی عکاسی کرتا ہے۔
اپنی جی20کی صدارت کے دوران افریقی یونین کو مستقل رکن کے طور پر شامل کرتے ہوئے بھارت نے سب سے طاقتور کثیرالجہتی گروپ میں عالمی جنوب کی آواز کو مضبوط کیا ہے اور اسے مزید جامعیت بخشی ہے۔
پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) پر ہوئی پیش رفت کو تیز کرنے، مضبوط اور جامع نمو کو فروغ دینے، سبز ترقی اور LiFE کو مرکزی حیثیت دینے، 21ویں صدی کے لیے کثیرالجہتی اداروں میں اصلاحات، تکنیکی تبدیلی اور ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ، اور خواتین کی قیادت میں ترقی جیسے پرعزم اور کثیر الجہتی ایجنڈے کی مدد سے بھارت کی جی20 صدارت نے یہ مظاہرہ کیا کہ کس طرح ایک ترقی پذیر ملک، جی20 کی قیادت کرتے ہوئے نہ صرف عالمی جنوب کی آواز کو بلند کرسکتا ہے بلکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اہم عالمی مسائل سے نمٹنے میں قیادت کا کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔
تبدیلی کے مراحل سے گزر رہی ایک منتشر دنیا بھارت کی جی20 صدارت امید کی کرن کے طور پر ابھریہے اور ان پرآشوب حالات میں پل بنانے کی اہمیت پر زور دیا. یہ پیغام برازیل اور تمام مستقبل کی صدارتوں کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے. بھارت نے جو مثال قائم کیہے اس نے جی20 کو صرف اقتصادیات پر مرکوز فورم سے ایک انسانی مرکزیت والے پلیٹ فارم میں تبدیل کرنے میں رہنمائی فراہم کیہے، جس نے ایک زیادہ جامع اور منصفانہ عالمی مستقبل کی بنیاد رکھی۔
بھارت کے نتائج برازیل میں گونج رہے ہیں
بھارت نے برازیل کو 1 دسمبر 2023 کو بیٹن سپرد کر دیا، لیکن جی20 میں ایک مؤثر اور فعال ٹرائیکا رکن کے طور پر اہم کردار ادا کرتا رہا، برازیلی صدارت کو رہنمائی اور تعاون فراہم کرتا رہا. برازیل لگاتار جی 20کی میزبانی کرنے والا تیسرا ترقی پذیر ملک ہے۔
انڈونیشیا اور بھارت کے بعد اس نے جی20 کی صدارت میں ترقیاتی ایجنڈے پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دی ہے۔
برازیلی صدارت کے نتائج پر بھارت کی جی20 صدارت کا اثر نمایاں رہاہے، جس نے جی20 میں مذاکراتی تسلسل کو یقینی بنایا. نئی دہلی کے عزم اور بیانیے کا اثر برازیلی صدارتی مباحثوں اور ثمر آور دستاویزات، بشمول ریو لیڈرز اعلامیہ، میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
جنوبی افریقہ کی صدارت – افریقہ کی سرزمین پر پہلی اور عالمی جنوب کی آخری صدارت
جنوبی افریقہ نے 1 دسمبر 2024 کو صدارت سنبھالی اور ترقیاتی مسائل، خاص طور پر افریقہ سے متعلق امور پر توجہ برقرار رکھا. “یکجہتی، مساوات اور پائیداری” کے جامع موضوع کے تحت ترجیحات درج ذیل ہیں:
آفات کے خلاف مزاحمت اور رسپانس کو تقویت بخشنا
کم آمدنی والے ممالک کے لیے قرض کی پائیداری کو یقینی بنانا
انصاف پر مبنی توانائی کی منتقلی کے لیے مالی وسائل متحرک کرنا؛ اور
جامع نمو اور پائیدار ترقی کے لیے اہم معدنیات کا استعمال
جنوبی افریقہ کی صدارت مسلسل چوتھی ترقی پذیر ملک کی صدارت ہے اور اس نے ترقیاتی ایجنڈے کو مرکزی مقام پر برقرار رکھنے میں مدد دی ہے. یہ موجودہ سلسلے کی جی20 صدارتوں میں آخری صدارت ہے. اگلے سال امریکا کے صدارت سنبھالنے اور صدارت کے دیگر سلسلے کے آغاز کے ساتھ یہ ضروری ہو گیا ہے کہ عالمی جنوب اور افریقہ کے لیے ٹھوس نتائج حاصل کیے جائیں۔
جنوبی افریقہ نے تین عارضی ٹاسک فورسز بھی قائم کی ہے، یعنی. (i) خصوصی اقتصادی ترقی، صنعتی، روزگار اور عدم مساواتمیں کمی؛ (ii) غذائی سالمیت؛ اور (iii) مصنوعی ذہانت، ڈیٹا گورننس اور انوویشن برائے پائیدار ترقی اعلی کی ترسیل – سطح کے نتائج۔
علاوہ ازیں، جنوبی افریقہ کی صدارت میں دو دیگر اہم شعبوں پر بھی توجہ دی گئی ہے. اول تو جی20 کے پہلے سلسلے کے کام کا جائزہ اور آئندہ کا لائحۂ عمل ہے، اور دوسرا ترقی پذیر ممالک میں سرمائے کی زیادہ لاگت کے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے۔
علاوہ ازیں، اس صدارت نے جی20 کی عالمی عدم مساوات پر غیر معمولی کمیٹی کی رپورٹ بھی جاری کی ہے اور جی20 افریقہ انگیجمنٹ فریم ورک کو بھی منظور کیا ہے۔
جیسے جیسے ہم چند دنوں میں جوہانسبرگ میں ہونے والی 20ویں جی20 لیڈرز سربراہ اجلاس کی طرف بڑھ رہے ہیں، رہنماؤں پر لازم ہے کہ وہ اختلافات بھول جائیں اور مشترکہ موقف تلاش کریں تاکہ پائیدار ترقی کے اہداف، ڈولپمینٹ اور ماحولیاتی مالیات، توانائی کی منتقلی، قرض کی پائیداری اور شفافیت، اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے عالمی دلچسپی اور تشویش کے امور پر مضبوط اور پرعزم نتائج فراہم کیے جا سکیں۔
جی20جوہانسبرگ لیڈرز سربراہ اجلاس جو 22سے 23نومبر 2025تک منعقد ہونے والی ہے جی20کے ریاست و حکومت کے سربراہان کی بیسویں ملاقات ہوگی۔
تین نشستیں مقرر ہیں جن میں بھارت، بطور جی20 رکن، ہر نشست میں اپنا مؤقف پیش کرے گا:
i جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی جس میں کوئی پیچھے نہ رہ جائے
ہماری معیشتوں کی تعمیر؛ تجارت کا کردار؛ ترقی کے لیے مالی وسائل اور قرض کا بوجھ
ii. ایک مستحکم دنیا،جی20کی خدمات
آفات کے خطرات میں کمی؛ ماحولیاتی تبدیلی؛ توانائی کی منصفانی منتقلی؛ غذائی نظام
iii. سب کے لیے منصفانہ اور عادلانہ مستقبلاہممعدنیات؛باعزتروزگار؛مصنوعیذہانت
سربراہ اجلاس میں مدعو مہمان ممالک میں الجزائر، مصر، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نائجیریا، ناروے، اسپین، سنگاپور، متحدہ عرب امارات، ایتھوپیا، یوروگوائے، ویتنام اور قطرشامل ہیںمدعو بین الاقوامی تنظیمیں درج ذیل ہیں:
افریقی براعظمی آزاد تجارتی خطہ (AfCFTA)، افریقی ترقیاتی بینک (AfDB)، مشرقی و جنوبی افریقہ کی مشترکہ منڈی (COMESA)، مشرقی افریقی کمیونٹی (EAC)، وسطی افریقی ریاستوں کی اقتصادی کمیونٹی (ECCAS)، مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی کمیونٹی (ECOWAS)، فنانشل اسٹیبلٹی بورڈ (FSB)، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (ITU)، جنوبی افریقی ترقیاتی کمیونٹی (SADC)، اقوام متحدہ کا اقتصادی کمیشن برائے افریقہ (UNECA)، افریقی یونین کمیشن (AUC)، کیریبین کمیونٹی (CARICOM)، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (ASEAN)، یورپ کونسل ڈولپمنٹ بینک (CEDB)، فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (FAO)، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO)، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF)، نیو ڈولپمنٹ بینک (NDB)، اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (OECD)، ساؤتھ سینٹر (SC)، اقوام متحدہ (UN)، اقوام متحدہ تعلیمی، سائنسی و ثقافتی تنظیم (UNESCO)، اقوام متحدہ تجارت و ترقی (UNCTAD)، عالمی بینک (WB)، عالمی تجارتی تنظیم (WTO)، اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام (UNDP)، عالمی ادارۂ صحت (WHO)، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA)، لاطینی امریکہ ترقیاتی بینک (CAF)۔
جیسا کہ بھارت کی قیادت نے ثابت کیا ہے، ’’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘ کی روح ہی وہ نقطہ ہے جس سے یہ ممکن ہے کہ جی20 دنیا کے مشترکہ چیلنجوں کا حل اجتماعی طور پر تلاش کر سکے. بھارت جی20 میں مختلف رکن ممالک کے درمیان اختلافی مسائل پر مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کے لیے پل ساز کا کردار ادا کرتا رہے گا۔(مضمون بشکریہ وزارت خارجہ،حکومت ہند)