بلال فرقانی
سرینگر//کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن نے پنجاب میں داخل ہونے والے بھیڑ بکری سے لدی گاڑیوں پر مبینہ غیرقانونی وصولیوں اور ٹرک ڈرائیوروں کے مسلسل ہراساں کیے جانے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔ پریس کلب سرینگر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کہا کہ پنجاب میں مٹن ٹرکوں سے تقریباً 10,000 روپے فی ٹرک غیرضروری چارجز وصول کیے جا رہے ہیں، جس سے تاجروں کو بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔گنائی نے کہا’’ہم نے اس مسئلے کو کئی مرتبہ سرکاری سطح پر اٹھایا۔ حکومت نے ہر بار یقین دہانی تو کرائی لیکن عملی طور پر کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی‘‘۔انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں حکام کے ساتھ ایک اور میٹنگ میں انہیں یقین دلایا گیا کہ یہ مسئلہ 27 نومبر تک حل کیا جائے گا۔انہوں نے خبردار کیا’’ہم اس معاملے کے حل کیلئے ایک وفد پنجاب بھیج رہے ہیں۔ اگر حکومت دوبارہ ناکام رہی تو مجبوراً مٹن کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا، اور اس کے نتائج کی ذمہ داری ہماری نہیں ہوگی‘‘ ۔اس موقع پرکشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے بھی مٹن ڈیلرس کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو مسلسل حکومت کے سامنے اٹھا رہے ہیں۔ڈار نے کہا’’ہم نے بارہا حکام سے رابطہ کیا، مگر یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا‘‘ ۔دونوں اداروں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پنجاب میں مبینہ غیرقانونی وصولیوں کو فوری طور پر روکے، تاکہ تاجروں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے اور کشمیر بھر میں مٹن کی سپلائی اور قیمتوں کا استحکام برقرار رہ سکے۔