۔ 37.5میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبے کی رفتار تیز ہونے کی توقع،مزید تاخیر کے بغیر منصوبے کو مکمل کیا جائے :عوام
سمت بھارگو
راجوری //جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں طویل عرصے سے التواء کے شکار ’پرنائی ہائیڈل پاور پروجیکٹ‘ میں کل ایک تاریخی سنگِ میل عبور کیا گیا، جب انجینئروں نے مینڈھر اور سرنکوٹ کے درمیان بننے والی اہم سرنگ کا دونوں سِروں سے کامیاب بریک تھرو حاصل کر لیا۔ اس کامیابی نے برسوں سے رکے ہوئے اس منصوبے میں نئی جان ڈال دی ہے، جو نہ صرف پونچھ بلکہ پورے پیر پنچال علاقے کے لئے توانائی کے شعبے میں انقلاب کا سبب بن سکتا ہے۔اس موقع پر پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ، جو اس منصوبے کو انجام دے رہی ہے، کے انجینئرز، ورکروں اور تکنیکی عملے نے روایتی ڈھول کی تھاپ پر خوشی کا اظہار کیا۔ سرنگ کی تکمیل کو منصوبے کی سب سے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اب پانی کی ترسیل کا بنیادی راستہ تیار ہو چکا ہے۔یہ بریک تھرو ایسے وقت سامنے آیا ہے جب راجوری اور پونچھ کے علاقوں میں شدید بجلی بحران جاری ہے۔ سرمائی موسم میں دارالحکومت جموں سمیت پورے خطے میں بجلی کی صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے، ایسے میں پنائی پروجیکٹ سے پیدا ہونے والی 37.5 میگاواٹ بجلی خطے کی ضروریات کا بڑا حصہ پوری کر سکتی ہے۔درا بہ سرنکوٹ کے علاقے میں قائم یہ منصوبہ دریائے سرن کے تیز پانی کے بہاؤ کو استعمال کرتے ہوئے پونچھ کو بجلی کے معاملے میں خود کفیل بنانے کے لئے تیار کیا گیا تھا تاہم عملی سطح پر اس کی پیش رفت کئی دہائیوں تک رکی رہی۔پرنائی ہائیڈل پروجیکٹ کو 1992 میں منظوری دی گئی تھی، لیکن اس وقت وادی میں جاری شورش، زمین کے حصول میں مشکلات اور انتظامی سست روی کے سبب یہ پروجیکٹ کئی سالوں تک کاغذات سے باہر نہ آسکا۔اگرچہ 2014 میں عملی طور پر کام شروع ہوا تھا اور 2018 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر ہوا تھا، لیکن یہ ہدف حاصل نہ ہو سکا۔ بعد میں ڈیڈ لائن 2022 مقرر کی گئی، مگر کووڈ19کے دوران 9 ماہ کام رکنے کے علاوہ مقامی تنازعات نے منصوبے کو مزید سست کر دیا۔مستندرہ اور گرسائی کے پاور ہاؤس مقام پر زمین کے حصول کے معاملات عدالتوں تک پہنچ گئے، جس کے باعث کئی سال کام تعطل کا شکار رہا۔ سرکاری اہلکاروں کے مطابق ’1992 میں منظوری کے باوجود عسکری حالات نے منصوبے کو بری طرح متاثر کیا اور 2009 میں حکومت نے سنجیدگی سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔‘سرنگ کی مجموعی لمبائی 9.236 کلومیٹر اور چوڑائی 20.3 میٹر ہے، جو بیک وقت 12.04 کیوبک میٹر پانی بْفلیاز سے لے کر گرسائی تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سرنگ پر کام سرنکوٹ اور مینڈھر دونوں جانب سے ایک ساتھ جاری تھا اور اب بریک تھرو کے بعد کمپنی فائنل فنشنگ، لائننگ اور متعلقہ انجینئرنگ مراحل شروع کرنے جا رہی ہے۔پانی کو مکمل طور پر سرنگ کے ذریعے موڑ کر گرسائی میں قائم پاور ہاؤس میں بجلی پیدا کی جائے گی، جس کے بعد ایک نئی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے اسے دارابہ گرڈ اسٹیشن سے جوڑا جائے گا۔بریک تھرو کے بعد علاقے کے لوگوں میں امید کی نئی لہر دوڑ گئی ہے کہ اس بار منصوبہ واقعی تکمیل تک پہنچے گا اور خطے کے دیرینہ بجلی بحران میں کمی آئے گی تاہم مقامی آبادی میں تاخیر کے سبب بداعتمادی بھی پائی جاتی ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اب مزید تاخیر کے بغیر منصوبے کو مکمل کریں۔علاقہ مکینوں کے مطابق ’یہ پروجیکٹ نہ صرف بجلی پیدا کرے گا بلکہ مقامی نوجوانوں کو روزگار، کاروباری مواقع اور صنعتی ترقی کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔‘سرنگ کی تکمیل نے پرنائی پاور پروجیکٹ کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے، اور اگر باقی کام وقت پر مکمل ہو گیا، تو یہ منصوبہ واقعی جموں و کشمیر میں توانائی کی خود کفالت کے خواب کو حقیقت بنا سکتا ہے۔