ایل جی انتظامیہ کی جانب سے پیکیج کے منتظر:فروٹ گروورس
سرینگر //کشمیر فروٹ انڈسٹری کو رواں سال کے دوران تقریباً 2000کروڑ روپے کا انقصان اٹھانا پڑا ہے۔میوہ کی صنعت کو بچانے کیلئے حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔کشمیر ویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرز یونین نے کہا ہے کہ امسال میوہ صنعت کو بڑے پیمانے پر ہوئے خسارہ میںاگست میں قدرتی آفت اور قومی شاہراہ کی 20روز تک بندش بنیادی وجوہات ہیں۔فروٹ گروورس کم ڈیلرز یونین کا ہنگامی اجلاس 18 نومبر 2025 کو فروٹ منڈی، ایپل ٹاؤن سوپور میں منعقد ہوا۔صدربشیر احمد بشیر کی سربراہی میں میں منعقد ہوا جس میںوادی کے تمام فروٹ گروورس ایسوسی ایشنز کے صدور اور جنرل سکریٹریز و دیگر تمام متعلقہ کاروباری لوگ موجود تھے۔ بشیر احمد بشیر نے میٹنگ میں بات چیت کے دوران اس بات کا اعادہ کیا کہ اگست 2025 کے مہینہ میں تباہ کن سیلاب آیا اور سرینگر جموں قومی شاہراہ 20 دن سے زیادہ ایام تک مسلسل بند رہی اور پھلوں سے لدے ہزاروں ٹرک راستے میں مسلسل پھنسے رہے۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت میوہ اتارنے کا موسم عروج پرتھا، لیکن شاہراہ کی بندش سے قیمتیں گر گئیںجس سے وادی کے کاشتکاروں، تاجروں اور خریداروں کو تقریباً دو ہزار کروڑ روپیوںکانقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ کسان اپنے پھل سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے، کیونکہ موہ بر وقت منڈیوں تک نہیں جاسکا۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ ماہ اگست کے وسط سے سرینگر ۔جموں قومی شاہراہ لینڈ سلائیڈنگ اور مرمتی کاموں کی وجہ سے بار بار بند رہی جس کی وجہ سے منڈیوں اور پھلوں کے باغات میں میوہ کے ڈھیر لگ گئے جس کے نتیجے میں قیمتیں گر گئیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت ہند اور گورنر انتظامیہ نے ابھی تک وادی کے پھلوں کے کاشتکاروں، ڈیلرز اور تاجروں کی مدد کے لیے کسی پیکیج کا اعلان نہیںکیا ہے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ حکومت نے باغبانی کی صنعت کے لیے فصلوں کی بیمہ سکیم کا اعلان کیا تھا لیکن اسے نافذ نہیں کیا گیا ۔ مارکیٹ انٹروینشن سکیم کا دوبارہ تعارف کیا جائے۔ مغل روڈ” کو قومی شاہراہ قرار دیا جایا۔غریب کاشتکاروں کے KCC قرض کو معاف کرنے پر غور کیا جائے۔کسانوں کی طرف سے اٹھائے گئے قرضوں پر سود کی چھوٹ دینے کے لئے جے اینڈ کے بینک کو آگے آنا چاہیے اور فروٹ گروورس کے قرضہ جات پر سودپر چارجز چھوٹ دینے کا فوری اعلان کیا جائے ۔پھلوں کی مختلف منڈیوں تک نقل و حمل کے لیے وادی میں میونسپل چونگی کی وصولی کرنے کے رواج کو ختم کیا جائے۔ وادی کے شمالی اور وسطی کشمیر میں 300سے200 کولڈ سٹوروں کا قیام لایا جائے ۔فروٹ کے پیکنگ کے لیے باردانہ کا سائز21 انچ، 14 انچ او7 انچ۔متفقہ طورمقرر کیا گیا ہے۔ مناسبرعایتی قیمتوں پر وادی میں کیڑے مار ادویات کے نام پر لوٹ کھسوٹ کو بند کیا جائے ۔