عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے باہر ہونے والے خوفناک خودکش حملے میں پندرہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ حملہ آور ایک کار میں بیٹھا تھا اور اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی لاش کی شناخت ممکن نہ رہی، تاہم ڈی این اے جانچ کے بعد دہلی پولیس نے اس کی شناخت محمد عمر نبی کے طور پر کی۔
جائے وقوعہ سے کئی مشتبہ آلات بھی برآمد ہوئے، جس کے بعد اس واقعے کو دارالحکومت کی سب سے بڑی سکیورٹی ناکامی تصور کیا جا رہا ہے۔ اس دوران حملہ آور عمر کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ کیمرے کے سامنے بیٹھ کر خودکش حملے کو ’’شہادت‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے جائز ٹھہرا رہا ہے۔ اسی ویڈیو پر AIMIM کے صدر اور حیدرآباد سے رکنِ پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ’ایکس ‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمر نبی کا یہ ویڈیو نہ صرف شرانگیز ہے بلکہ اسلام کی بنیادی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔ اویسی نے واضح کیا کہ اسلام میں خودکشی حرام ہے اور بےگناہوں کا قتل سنگین ترین گناہ ہے، اس لیے ایسے اعمال کو مذہبی رنگ دینا بدترین گمراہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل صرف اور صرف دہشتگردی ہے، اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
اویسی نے حکومت سے یہ بھی سوال کیا کہ اگر وزیرِ داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ گزشتہ چھ ماہ میں کوئی مقامی کشمیری ملی ٹینٹ گروہوں میں شامل نہیں ہوا، تو پھر عمر کس طرح ایک منظم گروہ سے وابستہ تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ اس گروہ کی موجودگی اور اس کے نیٹ ورک کا سراغ نہ لگا پانے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔
دریں اثنا، حملے کے بعد دہلی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تحقیقات مزید تیز کر دی ہیں، جبکہ شہر کی سیکورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے اطراف اب اضافی نفری تعینات ہے اور معاملے کو قومی سطح پر سنگین سکیورٹی چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔