میونسپل پارک کے دو چناروں پر ہزاروں مینا پرندوں کی سُریلی محفل سے قصبہ کی شامیں گونج اٹھتی ہیں
محمد تسکین
بانہال// سابقہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کے قدرتی حسن اور دلکشی کی عکاسی کرنے والا ایک منظر پر شام کو سجتا ہے اور ہزاروں مینا پرندے مرکزی جامع مسجد پر اور اس کے سامنے میونسپل پارک میں استادہ دو چناروں پر جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔مقامی دکاندار کو اس نظارے کو روزانہ دیکھتے اور چڑیوں کی چہکار کو سنتے ہیں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی سورج ڈھلنے لگتا ہے اور فضا میں شام کی ہلکی نارنجی روشنی پھیلتی ہے، قصبے کے وسط میں مرکزی جامع مسجد مارکیٹ میں ایک دل نشین نظارہ جنم لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ ہر شام ہزاروں کی تعداد میں مینا پرندے اکٹھا ہو کر میونسپل پارک میں موجود دو قدیم و شاندار چنار کے درختوں پر بسیرا کرتے ہیں اور یہاں آنے سے پہلے وہ مرکزی جامع مسجد کی چھت ، گنبد اور دیواروں پر بھی جمع ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ پارک کے متصل دانش محمد نامی دکاندار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جوں جوں شام چھا جاتی ہے جمع پرندوں کی چہچہاہٹ پورے علاقے میں گونجنے لگتی ہے اور اجتماعی طور پر اٹھنے والی یہ آواز اتنی تیز اور مسلسل ہوتی ہے کہ راہ گیر کام پڑی آواز بھی نہیں سن پاتے ہیں۔ ایک اور دکاندار راکیش چاولہ کا کہنا ہے کہ قصبہ بانہال کے مرکز میں واقع فضا جیسے ساز بن جاتی ہے جسے دیکھ کر یہاں سے شام کے وقت گزرنے والے لوگ چند لمحوں کے لیے ٹھہر جاتے ہیں۔مقامی لوگ اور مسافر اس روزانہ کے منظر کو حیرت اور لطف سے دیکھتے ہیں اور مینا پرندوں کی یہ شام کی حاضری نہ صرف انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کی خوبصورت مثال ہے بلکہ بانہال کے پرسکون اور خوبصورت ماحول کو بھی مزید دلکش بناتی ہے ۔ یہاں سے روزانہ گزرنے والے کئی لوگ قدرت کی طرف سے ان پرندوں کو یکجا اورغول در غول چنار کی شاخوں پر رات گزارنے کیلئے جمع کرنے والی رب کی کاریگری کے بارے میں ضرور سوچتے ہونگے کہ اُس خالق نے انہیں ایسے رہنے کی سیکھ دیکر انسانوں کیلئے کئی سبق چھوڑ رکھے ہیں ۔