عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/کاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر نے منگل کی علی الصبح وادیٔ کشمیر کے مختلف مقامات پر مربوط چھاپے مارے۔سرکاری ذرائع کے مطابق سرینگر، اننت ناگ اور کولگام میں ایک ڈاکٹر وں سے منسلک ٹیرر ماڈویول کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سرینگر کے شیرین باغ میں قائم سپر اسپیشلٹی اسپتال کے اندر بھی چھاپے جاری ہیں۔تلاشی کارروائیاں جاری ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔
دریں اثناءکاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر نے خواتین کی ملی ٹینٹ تنظیموں میں مبینہ بھرتی اور شدت پسندی کو فروغ دینے سے متعلق تازہ تحقیقات کے طور بھی چھاپے مارکارروائیاں انجام دیں ۔یہ چھاپے ایک نئے درج شدہ کیس کے سلسلے میں مارے گئے ہیں، جس میں بعض افراد پر ملی ٹینسی کے فروغ اور خواتین کو ملی ٹینٹ صفوں میں شامل کرنے کی کوششوں کا الزام ہے۔افسران نے بتایا کہ تفتیش میں جیشِ محمد اور کالعدم تنظیم دخترانِ ملت کے درمیان اہم رابطے سامنے آئے ہیں۔ دخترانِ ملت کی سابق سربراہ آسیہ اندرابی 2018 سے جیل میں ہیں، جبکہ تحقیقات کے مطابق ڈاکٹر عمر فاروق اور ان کی اہلیہ شہزادہ مبینہ طور پر جیش کے ایما پر کشمیر بھر میں خواتین کو شدت پسندی اور عسکریت کے لیے تیار کرنے اور بھرتی میں شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق شہزادہ کو آسیہ اندرابی کی عدم موجودگی میں دخترانِ ملت کی سرگرمیوں کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔سی آئی کے ایک آن لائن ریڈیکلائزیشن ماڈیول کی بھی چھان بین کر رہا ہے، جو مبینہ طور پر ڈارک ویب پلیٹ فارمز اور او جی ڈبلیو نیٹ ورکس کے ذریعے کام کر رہا تھا۔ جاری چھاپوں کے دوران خواتین کے لیے مخصوص شدت پسندانہ اور جہادی مواد سمیت متعدد قابلِ اعتراض چیزیں برآمد ہوئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ چھاپے اب بھی جاری ہیں اور جلد گرفتاریوں کا امکان ہے۔ مزید تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی۔