بلال فرقانی
سرینگر// سری نگر ایکسپریس وے بائی پاس پر نیشنل ہائی وے 44 کے تحت زیرِ تعمیرصنعت نگر فلائی اوور کی تکمیل ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ منصوبہ 15 نومبر 2025 تک مکمل ہو جائے گا، تاہم متعدد سابقہ ڈیڈ لائنز کی طرح یہ تاریخ بھی عملی جامہ نہ پہن سکی۔ نائب وزیراعلیٰ سریندر کمار چودھری نے اچانک معائنے کے دوران ٹھیکیدار اور افسران کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر 15 نومبر تک فلائی اوور کا کام مکمل نہ ہوا تو متعلقہ ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کیا جائے گا۔ نائب وزیراعلیٰ نے موقع پر ہی افسران سے جواب طلب کیا اور کام کی رفتار کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے ہدایت دی کہ منصوبہ ہر حال میں مقررہ وقت تک مکمل ہونا چاہیے۔انہوں نے چند روز قبل بھی منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی تھی کہ کام کی رفتار بڑھائی جائے اور اسے ماہِ نومبر کے اندر عوام کے حوالے کرنے کو یقینی بنایا جائے، مگر زمینی صورتحال ان دعوؤں کی نفی کرتی دکھائی دے رہی ہے۔یہ فلائی اوور بمنہ، صنعت نگر اور نوگام کے چوراہوں پر مسلسل بڑھتے ٹریفک دباؤ کو کم کرنے کے مقصد سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے 2020 میں یہاں ٹریفک کی بلا رکاوٹ آمد و رفت یقینی بنانے کے لیے تین مختصر فلائی اوورز تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ بمنہ اور نوگام فلائی اوورز مکمل ہو چکے ہیں اور ان پر گاڑیوں کی آمد و رفت بھی شروع ہو چکی ہے، البتہ صنعت نگر فلائی اوور کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ مرکزی وزارتِ سڑک و مواصلات کی جانب سے منظوری کے عمل میں پیدا ہونے والی تاخیر بنی، جس میں تقریباً دو سال لگے۔45 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والا یہ منصوبہ عرصہ دراز سے مقامی آبادی کے لیے دردِسر بنا ہوا ہے۔ صنعت نگر چوراہا مسافروں کے لیے طویل جام اور مشقت کا سبب رہا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صنعت نگر فلائی اوور کی طویل تعمیر نے گزشتہ کئی برسوں سے ان کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ ٹریفک جام معمول بن چکا ہے، جس کے باعث اسکول، دفاتر اور اسپتال جانے والے افراد کو گھنٹوں تک سڑک پر پھنس کر رہنا پڑتا ہے۔