بلال فرقانی
سرینگر //نوگام کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکہ اس قدر خوفناک تھا کہ نوگام کی بستیوں کے درودیوار ہل گئے اور کچھ دیر بعد آسمان آگ کے شعلوں سے سرخ ہوا۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اسکی آواز سارے سرینگر شہر اور چاڑورہ کے علاوہ پانپور حٹیٰ کہ پلوامہ میں بھی سنائی دی۔ مقامی رہائشیوں نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے کی شدت نے پورے محلے کو لرزا کر رکھ دیا۔انہوں نے کہا کہ زور دار دھماکہ سے ہم سب ہل کر رہ گئے زندگی میں اتنا بڑا دھماکہ پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔’مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد پورے علاقے میں خوف کی فضا قائم ہو گئی، جبکہ کئی رہائشی رات بھر سہمے ہوئے رہے ۔مقامی شہری احمد وانی نے بتایا کہ دھماکے کی آواز سے سارا محلہ جاگ گیا۔
انہوں نے کہا”ہم نے پہلے سوچا کہ یہ ایک ہوائی دھماکہ تھا، ہمارے گھر کی کچھ کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، حالانکہ ہم (دھماکے کی جگہ سے) تقریباً 1,000-1,200 میٹر دور رہتے ہیں، ہم چیک کرنے کے لیے باہر پہنچ گئے اور پولیس سٹیشن میں دھماکے کے بارے میں معلوم ہوا،” ۔دھماکے نے پورے علاقے کو نہ صرف دھوئیں کے بادلوں سے لپیٹ لیا بلکہ خوف و ہراس کی لہر بھی دوڑ گئی۔دھماکے کے بعد مقامی لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور پولیس کو ہلاک اور زخمیوں کو اٹھانے میں مدد کی۔وانی نے کہا، “ہمیں مختلف جگہوں سے جسم کے اعضا ملے، میں نے کسی کا بازو اٹھایا۔”ایک اور مقامی طارق احمد نے مزید کہا کہ “جب ہم نے ہلاکتوں کے بارے میں سنا تو ہم جائے وقوعہ پر پہنچے۔کئی جسم ٹانگوں کے بغیر تھے اور کچھ سر کے بغیر دھڑ دکھائی دیئے اور لاشوں کی شناخت نہیں کی جاسکی۔پولیس تھانے کی عمارت تقریباً تباہ ہوچکی تھی، دیوریں گر گئی تھیں، کھڑکیاں باہر اکھڑ گئی تھیں اور ہر طرف آگ کے شعلے بلند تھے۔ تھانے کے احاطے میں موجود کئی گاڑیوں میں بھی آگ لگی اور وہ جل گئیں۔اسکے فوراً بعد فائر اینڈ ایمر جنسی عملہ یہاں پہنچ گیا اور آگ بجھانے کی کارروائی شروع کی۔گاڑیوں کے پرزے دور دور تک بکھرے پڑے تھے۔مقامی بستیوں کے درجنوں مکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایک درجن سے زائد مکانوں کی کھڑکیاں اکھڑ گئی ہیں اور درجنوں مکانوں کے چھت بیٹھ گئے ہیں یا ٹین کی چادریں اکھڑ گئی ہیں۔نوگام کیی پوری بستی میں ایسا کوئی مکان نہیں ہے جس کے شیشے چکنا چور نہ ہوئے ہونگے۔