مہلوکین میں نائب تحصیلدار،سی ایس سی سنٹر مالک اوردرزی بھی شامل، 27پولیس اہلکاروں سمیت32 زخمی
بلال فرقانی
سرینگر //سرینگر کے نوگام پولیس سٹیشن میں ایک حادثاتی دھماکہ ہوا، جس میں 9افراد ہلاک اور 32 زخمی ہو گئے، سینئر حکام نے ہفتہ کو کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا۔
مہلوکین و مضروبین
مہلوکین میں نائب تحصیلدار( مجسٹریٹ)، چوکیدار، ٹیلر( درزی) ، فارنسک ٹیم کے 3اہلکار، 2کرائم فوٹو گرافر اورپولیس انسپکٹرشامل ہیں۔ ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کے انسپکٹر اسرار احمد شاہ ساکن مقام شاہ ولی کپوارہ ان 9 لوگوں میں شامل تھے جو زبردست دھماکے میں مارے گئے ۔ اس کی موت کی خبر گائوں میں پہنچتے ہی اس کی رہائش گاہ پر پڑوسیوں کا رش لگ گیا۔ دیگر مرنے والوں میں سلیکشن گریڈ کانسٹیبل مبشر منصور راتھرہاری پاری گام ترال اور ارشد احمد شاہ کولگام( کرائم برانچ فوٹو گرافر)، سلیکشن گریڈ کانسٹیبل اعجاز افضل میر ایچ ایم ٹی، کانسٹیبل محمد امین میر اور شوکت احمد بھٹ (تینوں فرانزک سائنس لیبارٹری میں کام کرتے ہیں) شامل ہیں۔حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں نائب تحصیلدار مظفر احمد خان سوئیہ بگ،، نائب تحصیلدار کے ساتھ کام کرنے والے سی ایس سی سنٹر کے مالک سہیل احمد راتھرنٹی پورہ اور درزی محمد شفیع پرے نوگام بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں کانسٹیبل جاوید اقبال، جاوید اقبال دوم،شکیل احمد،طاہر خان،محمد الطاف،ذاکر خان،غلام احمد لون،طارق احمد پرے،محمد اشرف،بلال احمد نائیک،ایس ایچ او نوگام مسرت،سب انسپکٹر عبدالقیوم،جہانگیر احمد،فیصل احمد،ہیڈ کانسٹیبل عبدالغنی و اشتیاق احمد اور سلیکشن گریڈ کانسٹیبل آصف احمد،شمیم احمد، غلام احمد لون کے علاوہ محکمہ مال کا ملازم روف احمد بٹ اورقیدی مسرور فیاض شامل ہیں۔
واقعہ کیسے ہوا؟
یہ دھماکہ جمعہ کی رات تقریباً 11:20 بجے اس وقت ہوا جب ایک خصوصی ٹیم جاری ‘وائٹ کالر’ ملی ٹینسی کے ماڈیول کی تحقیقات کے سلسلے میں ضبط کیے گئے دھماکہ خیز مواد کے ایک بڑے اور “غیر مستحکم” ذخیرے سے نمونے نکال رہی تھی۔جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نلین پربھات اور وزارت داخلہ کے جوائنٹ سکریٹری پرشانت لوکھنڈے نے بالترتیب سری نگر اور نئی دہلی میں میڈیا کے سامنے ملی ٹینسی حملے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ واقعہ ایک بدقسمتی حادثہ تھا۔انہوں نے کہا کہ فارنسک سائنس لیبارٹری ٹیم کے تین اہلکار، دو کرائم فوٹوگرافر، پولیس افسر،نائب تحصیلدار،دو ریونیو اہلکار، ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کا ایک اہلکار، اور ٹیم سے وابستہ ایک درزی “بدقسمتی سے” دھماکے میں مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں 27 پولیس اہلکار، دو ریونیو اہلکار، اور ملحقہ علاقوں کے تین شہری زخمی ہوئے اور انہیں فوری طور پر علاج کے لیے مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔پربھات اور لوکھنڈے دونوں نے واضح کیا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ایف ایس ایل کی ٹیمیں فرانزک اور کیمیکل جانچ کے لیے ضبط کیے گئے دھماکہ خیز مواد کے بھاری ڈھیر سے نمونے لینے کا طے شدہ طریقہ کار انجام دے رہی تھیں۔انہوں نے کہا، “حساس نوعیت، نمونے لینے کے عمل کی وجہ سے، FSL ٹیم کی طرف سے انتہائی احتیاط کے ساتھ، ہینڈلنگ کی جا رہی تھی۔”انہوں نے کہا”تاہم، بدقسمتی سے، اس عمل کے دوران، کل رات تقریباً 11.20 بجے، ایک حادثاتی دھماکہ ہوا” ۔انہوں نے مزید کہا کہ نمونے لینے کا عمل دو دن سے جاری تھا۔زوردار دھماکے سے تھانے کی عمارت اور ملحقہ عمارتوں کو بھی شدیدنقصان پہنچا۔ پے در پے چھوٹے دھماکوں نے ابتدائی طور پر امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا کی۔
پس منظر
نمونے لینے والے مواد میں تقریباً 360 کلو گرام دھماکہ خیز مادہ، کیمیکلز اور ری ایجنٹس تھے، جن میں امونیم نائٹریٹ، پوٹاشیم نائٹریٹ اور سلفر شامل تھے۔انہوںنے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد کا بڑا ذخیرہ ہریانہ کے فرید آباد سے ٹاٹا 407 پک اپ ٹرک میں چھوٹے تھیلوں میں لایا گیا تھا۔دھماکہ خیز مواد کو کشمیر لے جانے کی وجہ کے بارے میں انہوںنے کہا کہ اصل مقدمہ نوگام پولیس سٹیشن میں درج کیا گیا تھا اور دھماکہ خیز مواد اس تھانے کی کیس پراپرٹی تھی۔ اس لیے اب دھماکہ خیز مواد کو لے جانے کی ضرورت تھی۔’وائٹ کالر’ دہشت گردی کے ماڈیول کے ممکنہ اہداف کے بارے میں پوچھے جانے پر جس نے دھماکہ خیز مواد اکٹھا کیا تھا، انہوں نے کہا کہ تفتیش کار ابھی تک سراغ تلاش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا”ممکنہ اہداف کے بارے میں تمام معلومات خالصتاً قیاس آرائی پر مبنی تھیں،” ۔یہ ذخیرہ جموں و کشمیر پولیس نے 9 اور 10 نومبر کو فرید آباد میں گرفتار ملزم ڈاکٹر مزمل گنائی کے کرائے کی رہائش گاہ سے برآمد کیا تھا۔360 کلوگرام دھماکہ خیز مواد کا بڑا حصہ نوگام پولیس سٹیشن کے ایک کھلے علاقے میں محفوظ طریقے سے رکھا گیا تھا۔اکتوبر کے وسط میں نوگام کے بنہ پورہ میں دیواروں پر پولیس اور سیکورٹی فورسز کو دھمکیاں دینے والے پوسٹر نمودار ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا۔سی سی ٹی وی فوٹیج کے تجزیے کے نتیجے میں پہلے تین ملزمان عارف نثار ڈار عرف ساحل، یاسر الاشرف اور مقصود احمد ڈار عرف شاہد کی گرفتاری عمل میں آئی۔ ان سے پوچھ گچھ کے نتیجے میں مولوی عرفان احمد کو گرفتار کیا گیا، جو کہ ایک سابق پیرامیڈک امام بنے، جنہوں نے مبینہ طور پر پوسٹرز فراہم کیے اور ڈاکٹروں کو بنیاد پرست بنایا۔ان گرفتاریوں نے تفتیش کاروں کو فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی پہنچایا، جہاں ڈاکٹر گنائی اور ڈاکٹر شاہین سعید کو گرفتار کیا گیا، اور کیمیکل کا بڑا ذخیرہ ضبط کر لیا گیا۔تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ تینوں ڈاکٹر گنائی، عمر نبی(دھماکہ خیز مواد سے بھری کار کا ڈرائیور، جس میں 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب دھماکہ ہوا تھا) اور ڈاکٹرمظفر راتھر(مفرور)ماڈیول چلا رہے تھے۔آٹھویں گرفتار شخص مظفر کے بھائی ڈاکٹر عدیل راتھر کے کردار سے متعلق تاحال تفتیش جاری ہے۔
پولیس افسران کادورہ
جموں وکشمیر پولیس کے سینئر عہدیدار ہفتے کی صبح نوگام پولیس سٹیشن پہنچے اور رات گئے حادثاتی دھماکے سے پیدا شدہ صورتحال کا از خود جائزہ لیا۔ پولیس کے سربراہ نالین بربھات نے ہفتے کی صبح جائے موقعہ کا دورہ کیا اور نقصان کا جائزہ لیا۔انہوں نے جائے وقوعہ سے نکلنے سے پہلے گراؤنڈ افسران کو بریفنگ دی۔انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی ) کشمیر وی کے بردی بھی جائے موقعہ پر پہنچے اور صورتحال کا از خود جائزہ لیا۔ سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل پون کمار شرما نے بھی جائے موقع کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔
ایل جی کی جانب سے تحقیقات کا حکم
زخمیوں کی عیادت، واقعہ پر دکھ کا اظہار
زخمیوں کی عیادت، واقعہ پر دکھ کا اظہار
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کے روز نوگام پولیس سٹیشن میں حادثاتی دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیا۔سنہا نے ایکس پوسٹ میں کہا، میں نے حادثاتی دھماکے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ایل جی نے اس واقعہ میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا، “سرینگر کے نوگام پولیس سٹیشن میں انتہائی المناک حادثاتی دھماکے کی وجہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرا دکھ ہوا ہے۔ سوگوار خاندانوں کے تئیں میری تعزیت ہے۔ میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتا ہوں،” ۔سنہا نے کہا کہ حکومت مرنے والوں کے خاندانوں، دوستوں اور پیاروں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ منوج سنہا نے اجالا ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کی۔ ایل جی نے زخمی پولیس اہلکاروں، ریونیو اہلکاروں اور عام شہریوں سے بات چیت کی جو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انہوں نے ان کی حالت کے بارے میں خود اپ ڈیٹ لیا اور طبی عملے کو بہترین ممکنہ دیکھ بھال کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔