ایجنسیز
نئی دہلی//دہلی پولیس نے ہریانہ کی الفلاح یونیورسٹی کے دو ڈاکٹروں سمیت تین افراد کو حراست میں لیا ہے جو لال قلعہ کے قریب دھماکہ کرنے والی کار ڈرائیور ڈاکٹر عمر نبی کے جاننے والے تھے۔انہوں نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں جمعہ کی رات دہلی پولیس کے سپیشل سیل اور مرکزی ایجنسیوں کے ذریعہ ہریانہ کے دھوج، نوح اور ملحقہ علاقوں میں کئے گئے چھاپوں کے دوران کی گئیں۔این آئی اے ٹیم کی مدد سے سپیشل سیل نے الفلاح یونیورسٹی کے دو ڈاکٹروں محمد اور مستقیم کو نوح سے حراست میں لیا۔یہ دونوں مبینہ طور پر ڈاکٹر مزمل گنائی کے رابطے میں تھے، جنہیں وائٹ کالر ملی ٹینسی ماڈیول کی وسیع تر تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ ڈاکٹر عمر نبی کے قریبی دوست بھی تھے۔ابتدائی پوچھ گچھ سے معلوم ہوا ہے کہ حراست میں لیے گئے ڈاکٹروں میں سے ایک دھماکے کے دن دہلی میں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIIMS) میں انٹرویو کے لیے قومی دارالحکومت آیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ محمد اور مستقیم سے مزید پوچھ گچھ جاری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان کی ڈاکٹر گنائی کے ساتھ کس حد تک تعلق ہے اور کیا ان کا کوئی کردار تھا۔نوح میں ایک متوازی کارروائی میں، تفتیشی ایجنسیوں نے بغیر لائسنس کے کھاد فروخت کرنے پر ایک اور شخص کو حراست میں لیا، جس کی شناخت دنیش عرف ‘ڈبو’ کے نام سے کی گئی تھی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ آیا اس کی سرگرمیاں غیر قانونی تجارت سے آگے بڑھی ہیں۔اس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملی ٹینسی ماڈیول کے ارکان نے تقریباً 26 لاکھ روپے جمع کیے اور NPK کھاد خریدنے کے لیے 3 لاکھ روپے خرچ کیے، جس کا استعمال آئی ای ڈی بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آیا دنیش نے ملزم کو کھاد فروخت کی تھی۔علیحدہ طور پر، حکام نے بتایا کہ گرفتار الفلاح یونیورسٹی کے ایک اور ڈاکٹر ڈاکٹر شاہین سعید نے حال ہی میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ 3 نومبر کو یونیورسٹی ہاسٹل کے کمرہ نمبر 29 میں اس کی درخواست کے لیے پولیس کی تصدیق کی گئی اور افسران نے معمول کے طریقہ کار کے تحت اس کی تصویر بھی کھینچی۔ایجنسیاں اس بات کی جانچ کر رہی ہیں کہ آیا اس کی درخواست کا جاری تحقیقات پر کوئی اثر ہے یا نہیں۔