عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر پولیس نے قاضی گنڈ کے رہائشی ڈاکٹر مظفر کے خلاف انٹرپول سے ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔ یہ کارروائی حال ہی میں بے نقاب ہونے والے بین الریاستی ’وائٹ کالر‘ ملی ٹینسی نیٹ ورک کے سلسلے میں کی گئی ہے۔ڈاکٹر مظفر، ڈاکٹر عدیل کے بھائی ہیں، جو اُن آٹھ افراد میں شامل تھے جنہیں اس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے جو لال قلعہ دھماکے سے منسلک ہے۔ گرفتار شدگان میں سے سات کا تعلق کشمیر سے ہے۔
تحقیقات کے دوران گرفتار ملزمان کے بیانات میں ڈاکٹر مظفر کا نام سامنے آیا۔ حکام کے مطابق وہ اُن ڈاکٹروں کی ٹیم کا حصہ تھے جو 2021 میں ترکی گئے تھے۔ اس ٹیم میں مزمل گنائی اور عمر نبی بھی شامل تھے، عمر نبی وہ شخص ہے جو اُس بارود سے بھری گاڑی کو چلا رہا تھا جو پیر کے روز لال قلعہ کے باہر دھماکے سے اُڑ گئی، جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے۔پولیس نے فوری طور پر ڈاکٹر مظفر کا سراغ لگانے کی کوشش کی مگر معلوم ہوا کہ وہ اگست میں دبئی روانہ ہوچکے ہیں اور اس وقت ممکنہ طور پر افغانستان میں ہیں۔تینوں ڈاکٹروں نے ترکی میں 21 دن گزارے تھے۔
بدھ کے روز ترکی کی ’’ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز سینٹر فار کاؤنٹرنگ ڈس انفارمیشن‘‘نے ایک بیان جاری کیا، جس میں اس دعوے کی تردید کی گئی کہ ترکی کی سرزمین شدت پسندی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ میڈیا میں گردش کرنے والی وہ رپورٹس جن میں یہ الزام لگایا گیا کہ ’’ترکی بھارت میں ملی ٹینٹ سرگرمیوں سے منسلک ہے اور ملی ٹینٹ گروہوں کو لاجسٹک، سفارتی یا مالی مدد فراہم کرتا ہے ایک بدنیتی پر مبنی مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔مزید کہا گیا کہ یہ دعویٰ کہ ترکی بھارت یا کسی اور ملک کو نشانہ بنانے والی ’’شدت پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے‘‘بالکل بے بنیاد اور غلط معلومات پر مبنی ہے۔