عظمیٰ نیوز سروس
پٹنہ //بہار اسمبلی انتخاب کے دوسرے مرحلے کی پولنگ کل شام ختم ہوئی۔ موصول اعداد و شمار کے مطابق دوسرے مرحلہ میں 68.48 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے، جو کہ تاریخ ساز ہے۔ بہار میں اب تک اتنی بڑی تعداد میں ووٹنگ دیکھنے کو نہیں ملی تھی۔ حالانکہ حتمی اعداد و شماررات دیر تک آنے ابھی باقی ہیں۔ یعنی ووٹنگ کا فیصد مزید بڑھنے کا قوی امکان ہے۔ووٹرس اپنے حق رائے دہی کو لے کر پورے جوش میں تھے۔ خواتین اور نوجوان طبقہ بڑی تعداد میں پولنگ مراکز پر پہنچا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ شام 5 بجے تک ہی 67.14 فیصد تک ووٹنگ درج کی گئی ہے۔ یہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ بہار کی انتخابی تاریخ میں اتنی ووٹنگ کبھی نہیں ہوئی۔ چونکہ ووٹنگ کا عمل جاری ہے، اس لیے ووٹنگ فیصد میں مزید اضافہ یقینی ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق دوپہر ایک بجے تک تمام سیٹوں پر مجموعی طور پر 47.62 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر لیا تھا۔ صبح 11 بجے تک 31.38 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ کشن گنج میں سب سے زیادہ 34.74 فیصد، گیا میں 34.07 فیصد اور جموئی میں 33.69 فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔ریاستی چیف الیکشن آفیسر کے دفتر کی جانب سے صبح 9 بجے تک ووٹنگ کے اعداد و شمار جاری کیے گئے، جن کے مطابق مجموعی طور پر 14.55 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ الیکشن کمیشن سے موصول معلومات کے مطابق مغربی چمپارن میں 15.04 فیصد، مشرقی چمپارن میں 14.11 فیصد، شیوہر میں 13.94 فیصد، سیتامڑھی میں 13.49 فیصد، مدھوبنی میں 13.25 فیصد، سپول میں 14.85 فیصد، ارریہ میں 15.34 فیصد، کشن گنج میں 15.81 فیصد، پورنیہ میں 15.54 فیصد، کٹیہار میں 13.77 فیصد، بھاگلپور میں 13.43 فیصد، بانکا میں 15.14 فیصد، کیمور (بھوبھوا) میں 15.08 فیصد، روہتاس میں 14.16 فیصد، اراول میں 14.95 فیصد، جہان آباد میں 13.81 فیصد، اورنگ آباد میں 15.43 فیصد، گیا میں 15.97 فیصد، نوادہ میں 13.46 فیصد اور جموئی میں 15.77 فیصد ووٹنگ درج کی گئی ہے۔رریہ ضلع کے جوگ بنی مڈل اسکول کے بوتھ نمبر 15، کوچ گاما اسکول کے بوتھ نمبر 34 اور بگوا کے بوتھ نمبر 37 پر ایک گھنٹے تک ای وی ایم خراب ہونے کی وجہ سے ووٹنگ کے عمل میں تاخیر ہوئی۔ اس کے علاوہ سیتامڑھی کے بوتھ نمبر 293 پر بھی ای وی ایم کی خرابی کے باعث ووٹنگ میں رکاوٹ پیش آئی۔پورنیہ سے آزاد رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے کہا، ’’بہار ایس آئی آر عمل کے بعد 69 لاکھ ووٹروں کے نام حذف کر دیے گئے، تو پھر پہلے مرحلے میں ووٹنگ کی شرح کیسے بڑھ گئی؟ بہار ایک بڑے تبدیلی کے دوراہے پر ہے۔ نئی نسل (جنریشن زیڈ) تبدیلی چاہتی ہے۔ وزیر اعظم کٹّا، بم، ڈکیتی جیسی زبان کیوں استعمال کر رہے ہیں؟ کیا اس طرح کی زبان وزیر اعظم کو زیب دیتی ہے؟ وزیر اعظم کبھی بھی بہار کے مسائل پر ووٹ کی اپیل نہیں کرتے۔ بہار کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔‘‘پہلے مرحلے میں 121 نشستوں پر پولنگ ہوئی تھی، جس میں 65 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے تھے۔ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ بنیادی طور پر سیمانچل اور ترائی کے علاقوں میں ہو رہی ہے، جن میں مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، سیتامڑھی، مدھوبنی، سپول، ارریہ اور کشن گنج جیسے اضلاع شامل ہیں۔ یہ تمام علاقے نیپال کی سرحد سے متصل ہیں، جہاں ووٹروں کی حفاظت کو مدِنظر رکھتے ہوئے چار لاکھ سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
بہار کو اب نتائج اور احترام کی ضرورت | ووٹنگ کے دوران تیجسوی یادو کا جذباتی بیان
عظمیٰ نیوز سروس
پٹنہ //بہار اسمبلی انتخابات کے درمیان مہاگٹھ بندھن کے وزیراعلیٰ امیدوار اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار اب صرف ’بھاشن‘ نہیں بلکہ نتائج چاہتا ہے۔ تیجسوی یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ایک جذباتی پیغام میں لکھا کہ ’بہار اب نتائج، احترام اور عروج چاہتا ہے۔‘دریں اثنا، تیجسوی یادو نے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں ریکارڈ توڑ ٹرن آؤٹ کے لیے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں بہار کے لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پہلے مرحلے میں ریکارڈ توڑ ٹرن آؤٹ کیا اور یہ پیغام دیا کہ اب محض بیان بازی سے کام نہیں چلے گا، تبدیلی یقینی ہے۔‘‘اپوزیشن جماعتوں پر نشانہ لگاتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ مخالفین نے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن عوام نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعلیم، روزی روٹی، دوا، آبپاشی اور بات سننے والی سے تیجسوی حکومت کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے جس تحمل اور اتحاد کے ساتھ ووٹ دیا وہ بہار کے نئے شعور کی علامت ہے۔تیجسوی نے کہا کہ ’’آپ کا اور میرا ایک ہی خواب، ایک ہی درد اور ایک ہی مقصد ہے۔
یہ بات بہار سے باہر والا نہیں سمجھ سکتا۔‘‘ انہوں نے گزشتہ 20 سالوں کی حکومتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاست میں نہ تو ترقی ہوئی ہے اور نہ ہی روزگار۔ کسان ابھی تک سیلاب اور نقصانات سے دوچار ہیں، تاجر مہنگائی سے پریشان ہیں اور تعلیم اور صحت کا نظام درہم برہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب تک جو کچھ ملا وہ صرف یقین دہانیاں، جملے اور جھوٹے وعدے تھے۔ بہار اب ایک سیکنڈ کے لیے بھی اسے برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘‘