عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر // حکام نے پیر کو دعویٰ کہ ایک بین الریاستی ملی ٹینٹ نیٹ ورک کو بے نقاب کر کے3ڈاکٹروں سمیت8 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 2,900 کلو گرام دھماکہ خیز مواد ضبط کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ 15 روزہ آپریشن کے بعد گرفتار کیے گئے افراد میں فرید آباد میں کشمیر کے ڈاکٹر مزمل گنائی اور لکھنو کے ڈاکٹر شاہین بھی شامل ہیں جنہیں حراست میں پوچھ گچھ کے لیے سرینگر لایا گیا۔ اس کی گاڑی سے ایک AK-47 رائفل ملی۔حکام نے بتایا کہ جموں و کشمیر، اتر پردیش اور ہریانہ کی پولیس فورسز کے ساتھ ساتھ مرکزی ایجنسیوں کے مشترکہ آپریشن نے ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے۔انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ گرفتاریاں کب ہوئیں۔اس کے ساتھ، پولیس نے دونوں ملی ٹینٹ گروہوں، ممنوعہ جیش محمداور ہندوستان میں ISIS کی شاخ انصار غزواۃ الہند کے تباہ کن عزائم کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنا دیا ہے۔2,900 کلو گرام دھماکہ خیز مواد میں امونیم نائٹریٹ، پوٹاشیم نائٹریٹ اور سلفر شامل ہے۔ پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میں سے 360 کلو گرام آتش گیر مواد جس میں امونیم نائٹریٹ ہونے کا شبہ ہے اور کچھ اسلحہ اور گولہ بارود فرید آباد میں گنائی کے کرائے کے مکان سے برآمد کیا گیا ہے۔مختلف مقامات سے برآمد ہونے والوں میں ایک چائنیز سٹار پستول بمعہ ایمونیشن، ایک بیریٹا پستول بمعہ گولہ بارود، ایک اے کے 56 رائفل بمعہ گولہ بارود، ایک اے کے کرینکوف رائفل بمعہ گولہ بارود کے ساتھ ساتھ دھماکہ خیز مواد، کیمیکلز، ریجنٹس، آتش گیر مواد، الیکٹرانک سرکٹس، بیٹریاں، تاریں، میٹل کنٹرول ٹائمز اور ریٹسمو شامل ہیں۔نئی دہلی کے قریب ہریانہ کے شہر الفلاح یونیورسٹی کے استاد گنائی کو جموں و کشمیر پولیس نے سرینگر میں جیش محمد کی حمایت میں پوسٹر لگانے کے معاملے میں مطلوب شخص کے طور پر نامزد کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔گرفتار کیے گئے آٹھ میں سے 7 کا تعلق کشمیر سے ہے ۔ ان میںعارف نثار ڈار عرف ساحل، یاسر الاشرف، اور مقصود احمد ڈار عرف شاہد کا تعلق سری نگر کے نوگام سے ہے۔ شوپیان سے مولوی عرفان احمد،گاندربل کے واکورہ علاقے سے ضمیر احمد آہنگر عرف متلشہ،پلوامہ کے علاقے کوئل سے ڈاکٹر مزمل احمد گنائی عرف مصیب اور کولگام کے وان پورہ علاقے سے ڈاکٹر عدیل شامل ہیں۔حکام نے بتایا کہ گنائی اور عدیل کے فون پر کئی پاکستانی نمبر ملے ہیں۔ وہ نیٹ ورک کے ممکنہ ہینڈلرز ہو سکتے ہیں۔19 اکتوبر کو، یہاں شہر کے بنپورہ نوگام علاقے میں مختلف مقامات پر جی ای ایم کے متعدد پوسٹر چسپاں پائے گئے، جو پولیس اور سیکورٹی فورسز کو دھمکیاں اور دھمکا رہے تھے۔یہ تفتیش کا نقطہ آغاز تھا، جس کے نتیجے میں بین ریاستی ملی ٹینسی کے نیٹ ورک کا پردہ فاش ہوا۔ پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “تحقیقات سے ملی ٹینسی کے ایک وائٹ کالر نظام کا انکشاف ہوا ، جس میں بنیاد پرست پیشہ ور افراد اور طلبا غیر ملکی ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں ہیں، جو پاکستان اور دیگر ممالک سے کام کر رہے ہیں”۔اس میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ انکرپٹڈ چینلز کو انڈریکشن، کوآرڈینیشن، فنڈ موومنٹ اور لاجسٹکس کے لیے استعمال کر رہا ہے۔”پیشہ ورانہ اور تعلیمی نیٹ ورکس کے ذریعے فنڈز سماجی/خیراتی اسباب کی آڑ میں اکٹھے کیے گئے۔ ملزمان، بنیاد پرستی، شروع کرنے اور انہیں ملی ٹینٹ صفوں میں بھرتی کرنے کے علاوہ فنڈز اکٹھا کرنے، لاجسٹکس کا بندوبست، اسلحہ/گولہ بارود اور مواد کی خریداری میں ملوث پائے گئے،” ۔ پولیس کے مطابق، ملی ٹینسی کے ماڈیول نے مبینہ طور پر پیشہ ورانہ اور علمی نیٹ ورکس کو ایک محاذ کے طور پر استعمال کیا، سماجی اور خیراتی کاموں کی حمایت کے جھوٹے بہانے کے تحت فنڈز اکٹھا کیا۔ملزمان مبینہ طور پر وسیع پیمانے پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے، جن میں تنظیموں کے لیے نئے اراکین کی شناخت، بنیاد پرستی اور بھرتی کا اہم عمل شامل ہے۔ فرید آباد میں نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کمشنر آف پولیس ستیندر کمار گپتا نے کہا کہ اتوار کو گنائی کے احاطے پر چھاپے مارے گئے۔انہوں نے کہا”میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ RDX نہیں ہے،” ۔اس کے علاوہ اس کے کمرے سے ملی ٹینسی کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والا دیگر مواد بھی ضبط کیا گیا۔ اس میں 20 ٹائمر، بیٹری کے ساتھ چار ٹائمر، 5 کلو گرام ہیوی میٹل، ایک واکی ٹی ،ایلکی سیٹ، بیٹریاں، تین میگزینوں اور 83 لائیو رانڈز کے ساتھ ایک اسالٹ رائفل، آٹھ لائیو رانڈز کے ساتھ ایک پستول، دو خالی کارتوس اور دو اضافی میگزین شامل تھا۔سری نگر پولیس کے مطابق اس کیس میں مزید گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔ چند اور افراد کا کردار سامنے آیا ہے جن کا سراغ لگا کر گرفتار کیا جائے گا۔