ایم ایم پرویز
رام بن//قومی شاہراہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر ڈھلواس لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہونے والے 37خاندانوں نے مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز، نتن گڈکری کو خط لکھا ہے، جس میں ان کے طویل عرصے سے زیر التوا معاوضے اور بحالی کے پیکیج کی اجرائی کو یقینی بنانے کے لیے ان کی ذاتی مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔وزیر کو لکھے اپنے خط میں، پنچایت ڈھلواس، تحصیل اور ضلع رام بن کے متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ مارچ 2020 کا لینڈ سلائیڈ ایک “ترقی پر مبنی آفت” تھا، جو کہ غیر سائنسی پہاڑی کٹائی، غلط منصوبہ بندی، اور قومی شاہراہ کو چوڑا کرنے کے دوران ملبہ کے غیر قانونی ڈمپنگ اور اس کی تعمیراتی کمپنی گامون انڈیا کے ٹھیکیداروں کی وجہ سے ہوا تھا۔28-29مارچ 2020کو ہونے والے لینڈ سلائیڈ نے 37رہائشی مکانات کو تباہ کر دیا اور تقریباً 50ایکڑ کھیتوں کی زمین ڈھلوان سے نیچے کھسک گئی، جس کے نتیجے میں مقامی کسانوں کی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
سرکاری دورے اور وعدے
متاثرہ خاندانوں کے مطابق واقعے کے فوراً بعد، اس وقت کے ڈپٹی کمشنر رام بن، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے ہمراہ جائے وقوعہ پر گئے اور فوری امداد اور بحالی کا وعدہ کیا۔ تاہم چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی انصاف اور معاوضے کے منتظر ہیں۔جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کی ایک ٹیم نے بھی ایک جائزہ لیا اور اپنی حتمی رپورٹ میں، ڈھلواس میں قومی شاہراہ کی چار لیننگ کے دوران مٹی کے تودے گرنے کی وجہ زمین کی کٹائی کو قرار دیا۔
متاثرہ خاندان
بے گھر ہونے والے خاندان ضلعی انتظامیہ کی ہدایات کے مطابق عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں، جن میں پنچایت گھر، سرکاری سکول اور کرائے کی نجی عمارتیں شامل ہیں۔ تاہم متاثرین کا الزام ہے کہ انتظامیہ نے اب کرایہ دینا بند کر دیا ہے جس سے ان کی حالت زار مزید خراب ہو گئی ہے۔متاثرہ دیہاتیوں میں سے ایک روہت شرما نے کہا’’کسانوں کی مالی حالت دگرگوں ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے زمین اور گھر دونوں کھو دیے ہیں۔ ہمارے بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے ، کچھ نے تواسکول بھی چھوڑ دیا ہے‘‘۔
مداخلت کی اپیل
شادی لال اور روہت شرما کی قیادت میں متاثرین نے وزیر گڈکری پر زور دیا ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو ہدایت دیں کہ وہ تمام 37متاثرہ خاندانوں کو مکمل معاوضہ اور بحالی کے عمل کو تیز کریں، جیسا کہ پہلے کی سرکاری رپورٹوں میں سفارش کی گئی تھی۔لینڈ سلائیڈ متاثرین نے کہا، ضلع انتظامیہ رامبن، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا اور یوٹی حکومت کے درمیان متعدد رابطوں کے باوجود، بحالی کے لیے منظور شدہ 29.77کروڑ روپے کی معاوضہ رقم جاری نہیں کی گئی، جس سے متاثرین طویل پریشانی میں مبتلا ہیں۔