عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/بالی وُڈ کے معروف اداکار سنیل شیٹی نے کہا ہے کہ فلم انڈسٹری ایک بار پھر کشمیر کی حسین وادیوں کا رخ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ آنے والے مہینوں میں وادی ایک مرتبہ پھر ہندوستانی فلمی صنعت کا مرکزی مقام بنے گی اور وہ دن دور نہیں جب کشمیر اپنی کھوئی ہوئی فلمی شان دوبارہ حاصل کرے گا جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران سنیل شیٹی نے کہا کہ وادی میں فلم سازی کے دروازے اب کھلنے والے ہیں۔سنیل شیٹی نے کہا، ’کشمیر میں شوٹنگ سو فیصد ہوگی۔ فلم ساز وکرم رزدان، شبیر بوکس والا اور میرے دوست بنوئے گاندھی اس سال ہی اپنی فلموں کی شوٹنگ کشمیر میں شروع کرنے جا رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگلی گرمیوں تک یہ فلمیں مکمل ہو جائیں گی، اور اس کے ساتھ ہی کشمیر دوبارہ فلمی نقشے پر نمایاں ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی قدرتی خوبصورتی ہمیشہ سے فلم سازوں کو اپنی جانب کھینچتی آئی ہے، اور اب جب کہ خطے میں امن و استحکام کی فضا قائم ہو رہی ہے، فلمی صنعت کے لیے یہاں امکانات وسیع تر ہو گئے ہیں۔سنیل شیٹی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب رواں برس اپریل میں پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد خطے کی سیاحت کو زبردست دھچکا لگا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں کئی سیاحتی منصوبے اور فلمی شوٹنگز ملتوی کر دی گئی تھیں۔ تاہم، حکومتِ جموں و کشمیر نے حالیہ مہینوں میں فلمی و سیاحتی سرگرمیوں کو دوبارہ فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے 2021 میں ایک جامع فلم پالیسی متعارف کرائی تھی جس کے تحت فلم سازوں کو مالی معاونت، شوٹنگ پرمٹ میں آسانی، اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کے حوالے سے خصوصی مراعات دی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اس پالیسی کے تحت اب تک درجنوں پروڈکشن ہاؤسز نے وادی کے مختلف علاقوں جیسے پہلگام، گلمرگ، سونمرگ، اور یوسمرگ میں شوٹنگ کے لیے لوکیشنز کا معائنہ کیا ہے۔حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری کی واپسی سے نہ صرف جموں و کشمیر کی معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ مقامی نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔ایوارڈ تقریب کے دوران سنیل شیٹی نے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی خدمات کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا، ’اگر لوگ مجھے آج بھی پہچانتے ہیں تو وہ فلم ’بارڈر‘ میں میرے کردار بھیرَو سنگھ کی بدولت ہے۔ یہ کردار میری زندگی کا ایک اہم سنگِ میل ہے، اور میں اسے ہمیشہ فخر سے یاد رکھوں گا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ، بی ایس ایف ہماری پہلی دفاعی لائن ہے۔ یہ اہلکار سب سے مشکل حالات میں تعینات رہتے ہیں اور ہماری حفاظت کرتے ہیں۔ آج اس ایونٹ میں شامل ہونا میرے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔
شیٹی نے کہا کہ انہوں نے اس ماہ کے آغاز میں کشمیر میں منعقدہ کشمیر میراتھن میں بھی حصہ لیا تھا۔ میں ہمیشہ ایسے پروگراموں کی حمایت کرتا ہوں جو لوگوں کو متحد کرتے ہیں، صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دیتے ہیں اور نوجوانوں کو مثبت سمت میں راغب کرتے ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ کشمیر ماضی میں بالی وُڈ فلموں کی پسندیدہ منزل ہوا کرتا تھا۔ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں ’کشمیر کی کلی‘، ’جب جب پھول کھلے‘، ’بیتاب‘، اور ’سلسلہ‘ جیسی بے شمار سپرہٹ فلموں کی شوٹنگ وادی کی دلکش وادیوں میں ہوئی۔حالیہ برسوں میں ’شمشا‘ اور ’گراؤنڈ زیرو‘ جیسی فلموں کی شوٹنگ کشمیر میں کی گئی، جس سے بالی وُڈ کی دلچسپی دوبارہ زندہ ہوئی۔ ’گراؤنڈ زیرو‘ کی ریڈ کارپٹ اسکریننگ رواں سال سری نگر میں 38 سال بعد ہونے والے فلمی جشن کا حصہ بنی جو اس بات کی علامت ہے کہ کشمیر فلمی دنیا کے لیے ایک بار پھر مرکزِ توجہ بن رہا ہے۔سنیل شیٹی نے اپنی گفتگو کے اختتام پر امید ظاہر کی کہ کشمیر ایک بار پھر عالمی فلمی صنعت کے لیے ایک محفوظ اور پرکشش منزل بنے گا۔ انہوں نے کہا، ’ہمارا جموں و کشمیر اپنی کھوئی ہوئی شان دوبارہ حاصل کرے گا اور یہ سلسلہ اب رکے گا نہیں۔‘فلمی حلقوں میں سنیل شیٹی کے اس بیان کو نہ صرف کشمیر کے لیے حوصلہ افزا پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے بلکہ اس سے مقامی فنکاروں اور ٹیکنیشنز کو بھی نئی امید ملی ہے کہ وادی ایک بار پھر فلمی جنت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
کشمیر دوبارہ بالی وُڈ کا مرکز بنے گا: سنیل شیٹی