روزانہ 15لاکھ لوگوں کی طرف سے استعمال، برفباری کے دوران پریشانی کا باعث
پرویز احمد
سرینگر //سرینگر کو جاذب نظر بنانے کیلئے سرینگر ماسٹر پلان 2015-35میں واضح طور پر شہر میں لوگوں کو پیدل چلنے اور سڑکوں کے دونوں اطراف میں فٹ پاتھ اورسائیکلنگ ٹریک تعمیر کرنے کا منصوبہ تھا لیکن، کہیں پر یہ نہیں لکھا گیا ہے کہ سڑکوں کی چوڑائی کو کم کرکے فٹ پاتھوں اور کارپارکنگ کیلئے جگہ چھوڑی جائے۔Comprehensive mobility plan-2022 کے مطابق سرینگر شہر میں 21.9فیصد آبادی فٹ پاتھوں کا استعمال کررہی ہے۔اس منصوبہ کے تحت سرینگر میں پیدل چلنے والے لوگوں کو راحت پہنچانے کیلئے ماسٹر پلان2035 میںاس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ شہر میں لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کیلئے راہ فراہم کرنے کیلئے خوبصورت فٹ پاتھ اور سائیکلنگ ٹریک تعمیرکئے جائیں جو لوگوں کیلئے آسانی پیدا کریں لیکن سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت بنائے گئے فٹ پاتھ لوگوں کو آسانی پہنچانے کے بجائے پریشانی کا سبب بن گئے ہیں۔ منصوبے کے تحت شہر میں 80کلومیٹر فٹ پاتھ تعمیر کرنے تھے، جن میں پولو ویو مارکیٹ اور ڈل جھیل کے کناروں پر فٹ پاتھ کے علاوہ سائیکلنگ ٹریکوں کی تعمیر کرنی تھی ۔ اس کے علاوہ لال چوک درگاہ ، چھانہ پورہ ، صنعت نگر، نوگام،درگاہ زکورہ، صورہ روڑ کے علاوہ نسیم باغ اور الہی باغ روڑ پر فٹ پاتھوں کی تعمیر ہونی تھی۔ لال چوک میں جہلم کے دونوں کناروں پر دیوری پتھر اور ٹائلز لگائی گئی ہیں، جن پر پھسلن ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس ماسٹر پلان میں ایسے فٹ پاتھوں کی تعمیر کی تجویز دی گئی ہے جن سے لوگوں کے چلنے میں آسانی پیدا ہو۔ اسی طرح جھیل ڈل کے کنارے کا فٹ پاتھ، سائیکلنگ ٹریک،پولو ویو میں تعمیری فٹ پاتھ اور بیٹھنے کی جگہ تعمیر کی گئی ہے ۔ اور یہ آبادی بہت سے راستوں، سڑکوں اور علاقوں میں فٹ پاتھوں کی کمی محسو س کررہی ہے جہاں فٹ پاتھ بنائے گئے ہیں وہاں ٹائیلوں اور پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے جو موسم سرما کے دوران پیدل چلنے والوں کیلئے وبال جان بن جاتے ہیں۔سرینگر کے کچھ بازاروں پولو ویوو،گائو کدل، مہاراجہ بازار اور گونی کھن مارکیٹ میں گاڑیوں کی نقل حرکت کو روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ان بازاروں میں لوگوں کی نقل و حرکت کم ہوگئی ہے بلکہ تاجروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ سرینگر سمارٹ سٹی کے تحت فٹ پاتھوں کی تعمیر پر 60کروڑ روپے صرف ہوئے ہیںجن میں ڈلگیٹ سے حبک نشاط فٹ پاتھ، سائیکلنگ ٹریفک اور چراغاں کرنے کرنے کیلئے 20کروڑ روپے صرف ہوئے ہیں۔ چیف انجینئر سمارٹ سٹی عبدالقیوم کرمانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ سرینگر شہر میں اگر روزانہ 50لاکھ لوگ چلتے ہیں تو ان میں سے 15لاکھ لوگ فٹ پاتھوں کا استعمال کرتے ہیں،لہٰذا ان لوگوں کے چلنے پھرنے کیلئے 6میٹر چوڑے فٹ پاتھ بنائے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فٹ پاتھ اونچے نہیں بلکہ خصوصی صلاحیتوں والے لوگ بھی ان کا استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فٹ پاتھ ایک ہی چوڑائی کے ہر جگہ بنائے گئے ہیں اور ان کو بناتے ہوئے سڑکوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر رسیدہ، معزور اور دیگر لوگ ان فٹ پاتھوں کا استعمال کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سمارٹ سٹیز میں فٹ پاتھ ایک جیسے بنائے گئے ہیں جو جدید خطوط پر استوار ہیں۔